حماس کے رہنما اسامہ حمدان امن معاہدے کی تفصیلات سامنے لے آئے

حماس کے رہنما اسامہ حمدان امن معاہدے کی تفصیلات سامنے لے آئے

دوحہ

حماس کے رہنما اسامہ حمدان اسرائیل کے ساتھ طے پانے والے غزہ امن معاہدے کی   تفصیلات سامنے لے آئے۔ معاہدے کے تحت اسرائیلی فوج غزہ شہر، شمالی علاقوں، رفح اور خان یونس سے انخلا کرے گی، 5 سرحدی گزرگاہوں سے یومیہ 600 ٹرک غزہ میں داخل ہوں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ قیدیوں کا تبادلہ صرف اسی صورت میں ہوگا جب جنگ کے خاتمے کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا، عالمی برادری کو اسرائیل کے رویے پر نظر رکھنی چاہیے تاکہ وہ معاہدے پر عمل درآمد کرے۔

حماس کے سینئر رہنما اسامہ حمدان نے قطر کے ’العربی ٹی وی‘ سے گفتگو میں کہا کہ فریقین کے درمیان طے پانے والا معاہدہ غزہ پر جنگ کے مکمل خاتمے کا معاہدہ ہے، عالمی برادری کو اسرائیل کے رویے پر نظر رکھنی چاہیے تاکہ وہ معاہدے پر عمل درآمد کرے۔

معاہدے کے بنیادی نکات

غزہ میں جنگ کا مکمل خاتمہ ہوگا۔

جنگی بندی اسرائیلی کابینہ کی منظوری کے بعد ہوگی۔

قیدیوں کا تبادلہ معاہدےکے باقاعدہ اعلان کے بعد ہوگا۔

ثالثوں نے جنگ بندی کے باضابطہ اعلان کا اختیار امریکا کو دیا ہے۔

اسرائیلی فوج کو غزہ شہر، شمالی علاقوں، رفح اور خان یونس سے انخلا کرنا ہوگا۔

5 سرحدی گزرگاہوں سے یومیہ 600 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوں گے۔

امدادی سامان کی تقسیم کی نگرانی غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن کے بجائے بین الاقوامی ادارے کریں گے۔

فلسطینی دھڑوں نے غزہ کا انتظام سنبھالنے کیلئے 40 نام پیش کردیے۔

حماس کے رہنما نے واضح کیا کہ قیدیوں کا تبادلہ صرف اسی صورت میں ہوگا جب جنگ کے خاتمے کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کی بنیادی شق غزہ پر جنگ کا خاتمہ ہے، اور ثالثوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اسرائیل معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ثالثوں نے جنگ بندی کے باضابطہ اعلان کا اختیار امریکا کو دیا ہے، معاہدے کے تحت 250 عمر قید یافتہ قیدیوں اور غزہ کے 1700 قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، تمام اہم فلسطینی قیدی رہنماؤں کے نام رہائی کے لیے جمع کرائی گئی فہرست میں شامل کیے گئے ہیں۔

حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے کہا کہ جنگ بندی کا نفاذ اسرائیلی حکومت کی منظوری کے بعد ہوگا، اسرائیلی فوج کو غزہ شہر، شمالی علاقوں، رفح اور خان یونس سے انخلا کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کا پہلا مرحلہ فلسطینی عوام کے سب سے اہم مطالبے، غزہ پر جارحیت کے خاتمے، کو پورا کرے گا۔

اسامہ حمدان نے ’التلفزیون العربی‘ سے گفتگو میں کہا کہ معاہدے کے مطابق قابض فوج کو غزہ شہر، شمالی علاقے، رفح اور خان یونس سے انخلا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی صورت قابض اسرائیل کو اپنے معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی دھڑوں نے غزہ کی پٹی کا انتظام سنبھالنے کے لیے 40 ناموں پر مشتمل ایک تجویز پیش کی ہے، اور غزہ کا انتظام اسرائیلی مداخلت سے پاک، صرف قومی فلسطینی شخصیات کے ہاتھ میں ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی اسرائیلی حکومت کی توثیق کے بعد نافذالعمل ہوگی اور معاہدے کا پہلا مرحلہ فلسطینی عوام کا سب سے اہم مطالبہ، یعنی غزہ پر جارحیت کا خاتمہ، پورا کرے گا۔

ان کے مطابق معاہدے میں 5 سرحدی گزرگاہوں کے ذریعے روزانہ 600 ٹرک امدادی سامان غزہ میں داخل کرنے کی شق شامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ قیدیوں کی منتقلی کے عمل کے لیے غزہ کی فضاؤں میں ڈرون پروازوں کو روکنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے، اور امدادی سامان کی تقسیم کی نگرانی ’غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن‘ نہیں بلکہ بین الاقوامی ادارے کریں گے۔

اسامہ حمدان نے مزید کہا کہ ہم نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ثالث فریق اسرائیلی جانب کو معاہدے پر مکمل عمل درآمد کا پابند بنائیں۔

حماس کے رہنما نے کہا کہ اسرائیلی قابض افواج پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا، لیکن ثالثوں کا کردار ضروری ہے تاکہ وہ کافی ضمانتیں فراہم کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ پٹی کا انتظام ایک قومی معاملہ ہے اور ہم کسی بھی بیرونی مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے، جو کوئی ہمارے عوام کی مدد کرنا چاہتا ہے وہ ایسا کرے مگر اسے سرپرستی کے منظرناموں سے دور رہنا ہوگا۔

Comments are closed.