یاسین ملک کی عمر قید سزا کو پھانسی میں بدلنے کی سماعت 10 نومبر کو مقرر

یاسین ملک کی عمر قید سزا کو پھانسی میں بدلنے کی سماعت 10 نومبر کو مقرر

نئی دہلی

دہلی ہائی کورٹ نے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے چیئرمین یاسین ملک کی عمر قید کو سزائے موت میں تبدیل کرنے کے لیے بھارتی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کی درخواست کی سماعت 10 نومبر 2025ء کو مقرر کر دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق، این آئی اے نے 2022 میں یاسین ملک کو سنائی گئی عمر قید کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے مطالبہ کیا تھا کہ اسے “راشٹر کے خلاف سنگین جرم” قرار دے کر موت کی سزا دی جائے۔

این آئی اے کا مؤقف ہے کہ یاسین ملک نے کشمیر میں علیحدگی پسندی اور تشدد کو فروغ دینے کے لیے غیر قانونی سرگرمیوں اور بیرونی فنڈنگ کا نیٹ ورک قائم کیا، جس سے قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوا۔

ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے این آئی اے کی درخواست پر ابتدائی سماعت کے دوران یاسین ملک کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت دی کہ وہ چار ہفتوں کے اندر تحریری جواب جمع کروائیں۔ عدالت نے جیل حکام کو یہ بھی حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر یاسین ملک کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کیا جائے کیونکہ سکیورٹی اداروں نے اسے عدالت میں لانے کو “انتہائی حساس معاملہ” قرار دیا ہے۔

خیال رہے کہ یاسین ملک کو مئی 2022ء میں دہلی کی خصوصی عدالت نے دہشت گردی کی فنڈنگ کے مقدمے میں مجرم قرار دے کر عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ اُس وقت عدالت نے کہا تھا کہ مقدمہ “نادر ترین نوعیت” کا نہیں ہے، اس لیے سزائے موت نہیں دی جا سکتی۔ تاہم، این آئی اے نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ جرم کی نوعیت اور اس کے اثرات اتنے سنگین ہیں کہ عمر قید ناکافی سزا ہے۔

قانونی ماہرین کے مطابق، اگر دہلی ہائی کورٹ این آئی اے کی درخواست منظور کر لیتی ہے تو یہ کشمیر سے متعلق علیحدگی پسند مقدمات میں ایک نیا عدالتی نظیر (precedent) قائم کرے گا۔ دوسری جانب انسانی حقوق کے حلقوں نے این آئی اے کی اس کارروائی کو “سیاسی انتقام” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ جموں و کشمیر کی سیاسی صورتحال کو مزید کشیدہ کر سکتا ہے۔

عدالت آئندہ سماعت میں یاسین ملک کے تحریری جواب، این آئی اے کے اضافی دلائل اور مقدمے کے شواہد کی روشنی میں فیصلہ کرے
گی۔

Comments are closed.