اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران شدید احتجاج ، بیشتر ممالک کے نمائندوں کا واک آؤٹ
نیویارک
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران شدید احتجاج کیا گیا، اور بیشتر ممالک کے نمائندے واک آؤٹ کرگئے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران مختلف ممالک کے نمائندوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور وہ واک آؤٹ کرگئے۔
خیال رہے کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں گزشتہ کئی روز کے دوران درجنوں عالمی رہنماؤں نے غزہ میں جاری وحشیانہ مظالم پر اسرائیل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی رہنماؤں نے اپنی تقاریر میں اسرائیل پر تنقید اور اس کی غزہ میں جاری جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہوکے خلاف مبینہ جنگی جرائم پر بین الاقوامی فوجداری عدالت کا گرفتاری وارنٹ بھی جاری کیا جا چکا ہے ۔
16 ستمبر کو اقوام متحدہ (یو این) کے تحقیقاتی کمیشن نے کہا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی ہے، یو این تحقیقاتی کمیشن کی نئی رپورٹ تقریباً 2 سال کی جنگ کے بعد ایک سنگِ میل لمحہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ’انڈیپنڈنٹ انٹرنیشنل کمیشن آف انکوائری آن دی اوکیوپائیڈ فلسطینی ٹیریٹری‘ کی سربراہ ناوی پلے نے منگل کو الجزیرہ کو بتایا کہ اس کے نتائج اسرائیلی رہنماؤں وزیر اعظم نیتن یاہو، سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ اور صدر اسحٰق ہرزوگ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔
انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ہم نے صدر، وزیر اعظم اور سابق وزیر دفاع کی شناخت ان کے بیانات اور اُن احکامات کی بنیاد پر کی ہے جو انہوں نے دیے تھے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ چوں کہ یہ تینوں افراد ریاست کے نمائندے تھے، قانون کے تحت ریاست کو ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے، لہٰذا ہم کہتے ہیں کہ یہ اسرائیل کی ریاست ہے جس نے نسل کشی کی ہے۔
Comments are closed.