سپر پاور امریکہ میں 36سیکنڈ بعد گاڑی چوری ہونیکا انکشاف

نیویارک(زورآور نیوز/انٹرنیشنل پریس ایجنسی )دنیا کی سپر پاور امریکا میں ہر 36سیکنڈ میں ایک گاڑی چوری ہوتی ہے امریکی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی ) کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2023کے پہلے چھ ماہ کے دوران 9 لاکھ گاڑیوں کی چوری کا انشورنس کلیم داخل کروایا گیا . ادارے کا ماننا ہے کہ پرانی اور کم قیمت گاڑیوں کی چوری کی رپورٹ کاؤنٹی تک ہی محدودرہتی ہے کیونکہ ان کی انشورنس کی رقم اتنی معمولی ہوتی ہے کہ ان کا ڈیٹا قومی انشورنس کرائم بیورو کے سسٹم تک نہیں پہنچتا یہاں تک کہ نیویارک ‘لاس اینجلس‘شکاگو اور ہیوسٹن جیسے بڑے شہروں میں بھی ہزار سے دو ہزار ڈالر تک کی ویلیو رکھنے والی گاڑیوں کی چوری نیشنل بیورو کے ڈیٹا میں شامل نہیں ہوتی.رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ سالانہ7اعشاریہ4ارب ڈالر کا کاروبار ہے ‘ایک کار چور جس نے مختلف ریاستوں اور شہروں سے پانچ ہزار سے زیادہ گاڑیاں چوری کیں اس کا کہنا ہے چوری شدہ گاڑیوں کی بڑی تعداد مختلف ملکوں میں اسمگل ہوجاتی ہے جبکہ باقی گاڑیوں کے پرزہ جات امریکا میں ہی فروخت کردیئے جاتے ہیں . امریکا میں گاڑیوں کی چوری پر بنائی گئی ایک دستاویزی فلم میں جدیدترین ٹیکنالوجی سے لیس گاڑیوں کے لاک کھولنے سے لے کر ان کے ٹریکنگ سسٹم اور دیگر سیکورٹی سسٹم کو ایک منٹ سے کم وقت میں ناکارہ بناتے دکھایا گیا ہے چور گاڑی کے سارے کمپیوٹراور سیکورٹی سسٹم کو اس طرح سے ناکارہ بناتے ہیں کہ اسے کسی بھی ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹریک کرنا ممکن نہیں رہتا ‘اپنی زندگی میں ہزاروں گاڑیاں چوری کرنے والے نقاب پوش چارلی نے زیادہ ترجدیدترین ٹیکنالوجی سے لیس گاڑیوں کو نشانہ بنایا ہے چارلی نے بتایا کہ اسے ایک گاڑی کے 50ہزار سے 75ہزار ڈالر تک ملتے ہیں اس سے ان گاڑیوں کی اصل ویلیو اور قیمت کا اندازہ لگایا جاتا ہے یہی گاڑیاں نئے انجن اور چیسیزنمبر کے ساتھ بنے کاغذات کے ساتھ امریکا سے اسمگل ہوکر افریقی ممالک اور وہاں سے دنیا کے مختلف ممالک پہنچتی ہیں تو ان کی قیمت لاکھوں امریکی ڈالر تک ہوتی ہے.رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی سے لیس گاڑیوں کی چابی بنانے اور پھر گاڑی کا انجن اور چیسیزنمبر تبدیل کرنے پر چھ سے 10ہزار ڈالر تک خرچ آتاہے چارلی کا کہنا تھا کہ ہفتے میں ایک گاڑی بھی مل جائے تواس سے اچھا کاروبار کیا ہوسکتا ہے چوری شدہ گاڑی کے پیسے کیش میں ملتے ہیں لہذا ان پر کوئی ٹیکس بھی نہیں دینا پڑتا‘ چوروں کا ٹارگٹ نئی اور مہنگی گاڑیاں ہوتی ہیں اور یہ گاڑیاں امریکا کے مشرقی ساحلوں سے بحری جہازوں کے ذریعے افریقہ پہنچتی ہیں .تاہم دنیا میں سب زیادہ گاڑیاں امریکا میں نہیں بلکہ سمندرمیں جزیرے پر بسے پرامن ترین سمجھے جانے والا ملک نیوزی لینڈ2022میں کار چوری میں دنیا کے ٹاپ ممالک میں سرفہرست رہا جس کے ہر ایک لاکھ باشندوں میں سے گیارہ سو72کو کار چوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ اس سے قبل سوئٹزرلینڈ کارچوری میں سرفہرست رہا ہے.

 

Comments are closed.