جس ملک میں مسجد محفوظ نہیں اس ملک میں جشن آزادی بے معنی ہے ، مولانا فضل الرحمن

جس ملک میں مسجد محفوظ نہیں اس ملک میں جشن آزادی بے معنی ہے ، مولانا فضل الرحمن

کرتے جاؤ قانون سازی ایسی جو دباؤ کے تحت کی جارہی ہے آپ جبر کے نمائندے بن رہے ہیں جمہوریت کے نہیں ، قومی اسمبلی میں خطاب

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

قومی اسمبلی کے اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے انسداد دہشتگردی بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ نائن الیون کے بعد پرویزمشرف نے امریکہ کی جنگ میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ایسی قانون سازی میں ہر شہری پیدائشی مجرم قرار دے رہی ہے ۔

پاکستان کے خفیہ ادارے کسی بھی شخص کو اٹھا لیں جسے جس الزام میں اٹھایا گیا ہے اسے ثابت کرنا ہے کہ وہ مجرم نہیں ہماری ایسی قانون سازی اور فیصلوں کو دنیا میں بطور نظیر پیش کرنے پر پابندی ہے کتنی ہی مثالیں ہیں کہ شخص گرفتار تھا اور اس کو باہر ہونے والے جرم پر پھانسی دے دی گئی ، بتائیں دہشتگردی ختم کب ہوئی ہے، ہم اپنے گھر تک نہیں جاسکتے میرے گھر سے اسلام آباد آنے کے لئے ایک مہمان نکلا اسے کہا گیا کہ دہشتگرد سڑک پر ہیں وہ نہیں جاسکتے ۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کرتے جاؤ قانون سازی ایسی جو دباؤ کے تحت کی جارہی ہے آپ جبر کے نمائندے بن رہے ہیں جمہوریت کے نمائندے نہیں ، نیشنل ایکشن پلان جتنا جبر کا قانون ہے شاید ہی کوئی اور ہو، نیشنل ایکشن پلان ایک امتیازی قانون ہے ریاست جو کچھ ہمارے خلاف لے کر آئے ہم مقابلہ کرنے کو تیار ہیں ۔

آپ نے مدنی مسجد تک گرا دی جب مسجد بن جاتی ہیں تو پھر قیامت تک وہ مسجد رہے گی ، ہم اپنا خون دیں گے مگر مسجد نہیں گرنے دیں گے ، آپ نے شب بھر میں مسجد گرادی آپ کو شرم نہیں آئی کہ قرآن پاک تک کو نہیں بخشا ، قرآن پاک کو شہید کردیا گیا ، آج ایک بجے تک  کا وقت تھا کہ مسجد بنائیں گے مگر ابھی تک اس کا آغاز نہیں ہوا ۔ پچاس مساجد کی لسٹ تیار کی گئی ہے ایک مسجد کی ایک اینٹ ہلاکر دکھائیں پھر میرا نام فضل الرحمن نہیں ۔ جس ملک میں مسجد محفوظ نہیں اس ملک میں جشن آزادی بے معنی ہے ۔

Comments are closed.