بھارت اپنی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کی پالیسی اور کشمیر میں ظلم و جبر کو چھپا نہیں سکتا ہے ، صائمہ سلیم

بھارت اپنی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کی پالیسی اور کشمیر میں ظلم و جبر کو چھپا نہیں سکتا ہے ، صائمہ سلیم

بھارت ہر سال اس فورم پر اپنے پرانے جھوٹ لے کر آتا ہے اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا نقاب اوڑھے ہوئے ہے، مگر حقیقت اس کے برعکس ہے ، پاکستانی سفارتکار

نیویارک

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستانی سفارتکار صائمہ سلیم نے بھارت کی پاکستان میں دہشت گردوں کی مالی و عسکری سرپرستی اور مقبوضہ کشمیر میں مظالم کو چھپانے کی کوششوں کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نہ تو اپنی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کی پالیسی چھپا سکتا ہے اور نہ ہی کشمیری عوام کے خلاف ظلم و جبر کو چھپا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ہر سال اس فورم پر اپنے پرانے جھوٹ لے کر آتا ہے اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا نقاب اوڑھے ہوئے ہے، مگر حقیقت اس کے برعکس ہے کیونکہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جھوٹی فیکٹری کے طور پر خود کو بے نقاب کر چکا ہے۔

صائمہ سلیم نے بتایا کہ بھارت اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کو اپنی پالیسی کے طور پر اپنائے ہوئے ہے، اور اس کا منافقانہ چہرہ اب پوری دنیا کے سامنے ہے۔ بھارت پاکستان میں دہشت گردوں کو مالی و عسکری مدد فراہم کرتا ہے، پورے خطے میں خفیہ نیٹ ورکس چلاتا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے پراکسی گروہوں کی دہشت گرد کارروائیوں کا ذکر کیا، جنہوں نے پاکستان میں ہزاروں معصوم شہریوں کی جانیں لے لی ہیں اور عبادت گاہوں، تعلیمی اداروں اور روزگار کے مراکز کو خون کی ہولی کا میدان بنا دیا ہے۔

پاکستانی سفارتکار نے واضح کیا کہ پاکستان کی قربانیاں دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں تسلیم شدہ ہیں اور یہ فورم بھارت کو کوئی لیکچر سنانے کا مجاز نہیں۔ انہوں نے پہلگام واقعے کی مذمت کے ساتھ شفاف، آزاد اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اگر بھارت کے پاس کچھ چھپانے کو نہ ہوتا تو وہ تحقیقات سے انکار نہ کرتا۔ اس کے باوجود بھارت نے عالمی برادری کی اپیلوں کے باوجود 7 سے 10 مئی 2025 کے دوران پاکستان پر بلاجواز جارحیت کی، جس کے نتیجے میں بے گناہ مرد، عورتیں اور بچے شہید ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جنگ کے تمام مراحل میں ذمہ دارانہ مؤقف اپنایا تاکہ شہریوں اور شہری ڈھانچوں کو نقصان نہ پہنچے۔

صائمہ سلیم نے بھارت کی جوہری ہتھیاروں کی جوہری جنگجوئی اور اشتعال انگیزی کو اس کے سامراجی عزائم کا ثبوت قرار دیا اور کہا کہ جب بھارت کی مہم جوئی ناکام ہوئی تو بہانے تراشے گئے لیکن حقیقت چھپائی نہیں جا سکی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجی طاقت کا وہ افسانہ بکھر چکا ہے جسے بھارت اپنی شان سمجھتا تھا، اور اس کے ناقابل تردید نقصانات کے شواہد عالمی برادری نے خود دیکھے اور تسلیم کیے ہیں۔

انہوں نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ بھارت پانی کو ہتھیار بنا کر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے، جو خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے اور کروڑوں افراد کو پانی کے بنیادی حق سے محروم کرتا ہے۔

صائمہ سلیم نے بھارت میں اقلیتوں پر مظالم اور ریاستی سرپرستی میں ہندو انتہا پسندوں کی پالیسیوں کو بے نقاب کیا اور کہا کہ مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں اور دلتوں کو ان کی مذہبی، نسلی اور سماجی شناخت کی بنیاد پر نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے گجرات قتل عام، دہلی فسادات اور منی پور میں ہونے والے قتل و غارت کے واقعات کو یاد دلایا، جہاں ریاستی ادارے خاموش تماشائی بنے رہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی اعلیٰ قیادت نفرت انگیز تقاریر کرتی ہے، نسل کشی کی اپیلیں کرتی ہے، اور میڈیا تعصب کو فروغ دیتا ہے۔ آج بھارت میں اسلاموفوبیا نہ صرف عام ہے بلکہ قانونی اور ادارہ جاتی طور پر بھی شامل ہے۔

پاکستانی سفارتکار نے بتایا کہ بھارت اپنی سرحدوں کے باہر ہمسایوں کو دھمکاتا ہے، علاقائی تعاون کو روکنے کی کوشش کرتا ہے، غیرقانونی قتل و غارت میں ملوث ہے، اور دہشت گرد پراکسی گروپوں کو فنڈ کرکے پورے خطے کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت جھوٹ اور حقائق کی تحریف کے ذریعے کشمیری عوام کے حقوق سے انکار کرتا ہے اور جموں و کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں رہا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کا حتمی فیصلہ آزاد اور غیرجانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے ہونا چاہیے جو اقوام متحدہ کی نگرانی میں کرائی جائے۔

صائمہ سلیم نے مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں کی تعیناتی، ظالمانہ قوانین، جعلی مقابلے، جبری گمشدگیاں، اجتماعی قبریں، منظم جنسی تشدد اور میڈیا بلیک آؤٹ کا تفصیلی ذکر کیا اور کہا کہ اگست 2019 کے بعد بھارت نے غیرقانونی آبادیاتی تبدیلی کے ذریعے اپنے قبضے کو مضبوط کیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان علاقائی امن، باہمی احترام اور تعاون کے لیے پرعزم ہے مگر اپنی خودمختاری اور شہریوں کے تحفظ کے خلاف کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔ پاکستان بھارت کی منافقت اور ریاستی دہشت گردی کو بے نقاب کرتا رہے گا اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کے لیے عالمی برادری کے تعاون کا منتظر ہے، تاکہ وہ انصاف، وقار اور آزادی حاصل کر سکیں۔

پاکستانی سفارتکار کے اس مؤقف نے اقوام متحدہ میں بھارت کی مذمت اور پاکستان کی حمایت میں ایک واضح پیغام دیا ہے کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھارت کو اپنی جارحیت ترک کرنی ہوگی اور کشمیری عوام کے جائز حقوق تسلیم کرنے ہوں گے۔

Comments are closed.