بھارت کو تاریخی شکست دی، شکست تسلیم کرکے مذاکرات کی میز پر آئے ، وزیراعظم

بھارت کو تاریخی شکست دی، شکست تسلیم کرکے مذاکرات کی میز پر آئے ، وزیراعظم

مذاکرات کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے ،کوئی بھی جارحیت ہوئی تو پہلے سے زیادہ طاقت سے جواب ملے گا ، ہماری فضائیہ نے فضا میں بادشاہت برقرار رکھی ، جارح بھارتی فضائیہ کے سات جہاز ملبے کا ڈھیر بنا دیئے ، اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے خطاب

نیویارک

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کی دنیا پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہو چکی ہے، عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور بڑھتے ہوئے انسانی بحران دنیا کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔وزیراعظم نے اپنی تقریر کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے کیا اور اجلاس کی صدر کو صدارت سنبھالنے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی جرات مندانہ قیادت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مشکل ترین حالات میں اقوام متحدہ نے موثر کردار ادا کیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی، گمراہ کن پروپیگنڈا اور جعلی خبریں دنیا کے اعتماد کو متزلزل کر رہی ہیں جبکہ ماحولیاتی تبدیلی ہماری بقائ کے لیے بڑا چیلنج بن چکی ہے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی بابائے قوم قائداعظم کے وڑن کی روشنی میں پرامن بقائے باہمی، مکالمے اور سفارت کاری پر مبنی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ سال اسی پلیٹ فارم سے خبردار کیا تھا کہ پاکستان کسی بھی جارحیت پر فیصلہ کن اقدام کرے گا، اور مئی میں مشرقی محاذ پر بھارتی جارحیت کے وقت یہی الفاظ سچ ثابت ہوئے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ بھارت نے پہلگام واقعے کی تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کا مثبت جواب نہیں دیا اور انسانی المیے سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔ بھارت نے شہری علاقوں پر حملے کر کے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا، جس سے پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کی خلاف ورزی ہوئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق استعمال کیا۔ مسلح افواج نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر کی قیادت میں بے مثال جرات اور مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کے سات جنگی طیارے تباہ کیے۔وزیراعظم نے پاکستان کے جانبازوں اور شہداء کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ورثاء کا حوصلہ ہمارے راستے کو منور کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ شہدا کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی اور ان کے نام ہمیشہ عزت و وقار کے ساتھ زندہ رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری دنیا آج ہمیشہ سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہوگئی ہے، عالمی قوانین کی کھلے عام خلاف ورزی کی جارہی ہے، انسانی بحران بڑھتے چلے جارہے ہیں، دہشت گردی ہنوز ایک بڑا خطرہ ہے۔انہوں کہا کہ ڈس انفارمیشن ایک فیک نیوز اعتماد اور یقین کو ٹھیس پہنچا رہی ہیں ، موسمی تبدیلیاں ہماری بقا کے لیے خطرہ بن گئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج ملٹی لیٹرل ازم ایک آپشننہیں رہا بلکہ یہ وقت کی ضرورت بن گیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی قائد اعظم محمد علی جناح کے وڑن مطابق امن، باہمی احترام، اور تعاون پر مبنی ہے، ہم مذاکرات اور سفاری کاری کے ذریعے تنازعات کے پرامن حل پر یقین رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے خطے میں امریکی صدر کی امن کی ترویج کے لیے غیرمعمولی کوششوں کے اعتراف میں پاکستان نے انہیں امن کے نوبیل انعام کے لیے نام زد کیا اور یہ وہ کم سے کم قدم ہے جو ہم ان (ٹرمپ) کی امن سے محبت کے لیے کرسکتے تھے۔

شہباز شریف نے کہا ہم اس اہم وقت میں پاکستان کی سفارتی مدد پر اپنے دوستوں، چین، ترکیہ، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، ایران، قطر، آذربائیجان اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے مشکور ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا ہم جنگ جیت چکے ہیں اور اب ہم اپنے خطے میں امن جیتنا چاہتے ہیں، اور میں اس فورم پر اپنی یہ پیشکش دہرانا چاہتا ہوں کہ پاکستان تمام حل طلب معاملات پر بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات کے لیے تیار ہے،وزیراعظم شہباز نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا کو ’ اشتعال انگیز کے بجائے فعال قیادت‘ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر معطل کرنے کی کوشش نہ صرف خود معاہدے کی شقوں کے منافی ہے بلکہ بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے یہ بات بالکل واضح کر دی ہے کہ ہم اپنے 24 کروڑ عوام کے ان پانیوں پر حق کا ضرور اور پرجوش دفاع کریں گے۔

وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور پاکستانی عوام اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں اور ایک دن بھارت کا ظلم و ستم وادی میں مکمل طور پر رک جائے گا اور کشمیر اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں ایک غیر جانب دارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے بنیادی حقِ خودارادیت حاصل کرے گا۔

غزہ کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کی حالتِ زار ہمارے دور کے سب سے دل دہلا دینے والے المیوں میں سے ایک ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ طویل ناانصافی عالمی ضمیر پر ایک داغ اور ہماری اجتماعی اخلاقی ناکامی ہے، تقریباً 80 سال سے فلسطینی عوام اپنی سرزمین پر اسرائیل کے جابرانہ اور ظالمانہ قبضے کو بڑی بہادری سے برداشت کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے میں غیرقانونی آباد کار بلاخوف و خطر روزانہ فلسطینیوں کو شہید کررہے ہیں اور کوئی ان سے باز پرس کرنے والا نہیں ہے۔وزیراعظم کے بقول غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی جاری ہے، ہر روز اسرائیل کی بربیت کی ایک نئی داستان رقم ہوتی ہے، ہم نے کبھی ایسی دہشتگری اور بربریت نہیں دیکھی، تاریخجب ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی، سب سے چھوٹا تابوت اٹھانا سب سے مشکل ہوتا ہے، میں نے 7 سالہ بچے کا تابوت اٹھایا۔پاکستان نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست اور القدس اسکا دارالحکومت ہو، فلسطین اسرائیل کے تلسط میں نہیں رہ سکتا، فلسطین کو فوری طور پر آزاد ہونا چاہیے، وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا، ٹرمپ کا مسلم ممالک کے اجلاس بلائے جانے پر شکریہ ادا کرتا ہوں، غزہ میں جنگ بندی ہوئی تو کریڈٹ ٹرمپ کا جائے گا، ہم یوکرین جنگ کا بھی پرامن حل چاہتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ نیو یارک میں کوئی قتل ہو تو وہ لاہور میں قتل ہے، ہم ایک گلوبل ولیج میں رہتے ہیں، ہم دہشت گردوں کو نہیں روکتے تو وہ نیویارک میں گھوم رہے ہوتے، آج ہم ٹی ٹی پی، فتنہ الخوارج، فنتہ الہندوستان، بی ایل اے، مجید بریگیڈ کے حملوں کا سامنا کررہے ہیں، جعفر ایکسپریس کو ہائی جیک کیا گیا، 400 افراد شہید ہوئے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ پاکستان کا پرامن افغانستان میں براہ راست اسٹیک ہے، افغان حکومت انسانی اور خواتین کے حقوق کا احترام کرے، افغان حکومت یقینی بنائے کہ سرزمین کسی ملک کے خلاف دہشتگردی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔شہباز شریف کے بقول 2022 میں پاکستان نے بدترین سیلاب کا سامنا کیا، 34 ارب ڈالر اور جانوں کا نقصان ہوا، اس سال بھی سیلاب سے 1 ہزار سے زائد جاں بحق ہوئے، ہزاروں گھر تباہ ہوئے، فصلیں تباہ ہوئیں، لاکھوں بے گھر ہوئے، یہ سیلاب ماحولیاتی تبدیلی کے باعث آئے، موسمیاتی تبدیلی میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، اس کے باوجود ہم سیلاب بھگتے ہیں، پھر ہمیں کہا جاتا ہے کہ قرضہ لو اور اس پرسود دو، یہ جائز نہیں ہے، یہ انصف نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سیلاب کا بھی سامنا کریں اور قرضے بھی چکائیں جب کہ ہمارا اس میں کوئی قصور نہیں ہے، آپ کیسے ایک ترقی پزیر ملک سے یہ توقع کرتے ہیں، قرضے لینے سے ہماری معیشت تباہ ہورہی ہے۔ انھوں نے بلوچستان میں امن کو تباہ کرنے والے فتنتہ الہندوستان کے ہرکارے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو افغانستان سے ملنے والی پناہ، مدد اور تعاون پر تحفظات کا اظہار کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ہم نے مائیکرو اکنامک ریفارمز کی ہیں، اور ٹیکس کے نظام کو بہتر، سرمایہ کاری کوفروغ دینے کیلیے کوشاں ہیں، حکومت پاکستان نے ڈیجیٹلائزیشن کے لیے اقدامات اٹھائے، اے آئی اور کرپٹو جیسے اقدامات مستقبل کی ضرورت ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چین کے گلوبل گورننس کے حوالے سے اقدامات کی حمایت کرتا ہے اور پاکستان ہمیشہ امن،انصاف اور ترقی کے لیے آواز اٹھاتا رہے گا ۔

Comments are closed.