بھارتی رکن پارلیمنٹ نے پاک فضائیہ کے ہاتھوں رافیل طیارہ گرنے کے شواہد پیش کردیے

بھارتی رکن پارلیمنٹ نے پاک فضائیہ کے ہاتھوں رافیل طیارہ گرنے کے شواہد پیش کردیے

بھارتی رکن پارلیمنٹ امریندر سنگھ نے پاک فضائیہ کے ہاتھوں بھارتی رافیل طیارہ گرائے جانے کے شواہد لوک سبھا اجلاس میں پیش کردیے

نئ دہلی

اپوزیشن جماعت کانگریس سے تعلق رکھنے والے امریندر سنگھ نے لوک سبھا اجلاس میں کہنا تھا کہ پہلگام ہوا، کون معافی مانگے گا، کون ذمہ داری لے گا؟ یہ انٹیلی جنس کی ناکامی تھی۔

امریندر سنگھ نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت نے فوج کو حملہ کرنے کے لیے بھیج تو دیا لیکن ان کے ہاتھ پاؤں باندھ کر طیاروں میں بٹھایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ردعمل کے نتیجے میں بھارت کے 5 طیارے گرے، بھسیانہ ایئر فورس اسٹیشن کے پاس رافیل لڑاکا طیارے کا ملبہ گرا۔

انہوں نے اس موقع پر طیارے کے ملبے کی تصویر دکھاتے ہوئے کہا کہ میں اس کی فوٹو لے کر آیا ہوں، اس کی دم گری اور میں وہاں پر خود گیا، جس پر BS-001 درج تھا جو کہ رافیل طیارہ گرا۔

بھارتی رکن پارلیمنٹ امریندر سنگھ نے مزید کہا کہ رافیل طیارہ گرنے کی وجہ سے ایک شخص ہلاک اور 9 زخمی ہوئے

انہوں نے کہا کہ بھارتی فضائیہ کے ائیر مارشل اے کے بھارتی نے طیارہ گرنا تسلیم کیا لیکن کہا کہ ایک نامعلوم طیارہ گرا ہے، آپ نے عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی۔

بھارتی رکن پارلیمنٹ امریندر سنگھ کا مزید کہنا تھا کہ آپ کے دوست امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کہہ دیا کہ بھارت کے 5 لڑاکا طیارے گرے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 19 جولائی کو بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس پارٹی نے وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس بارے میں واضح وضاحت پیش کریں کہ حالیہ بھارت-

پاکستان فوجی تصادم کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوے کے مطابق 5 لڑاکا طیارے مار گرائے گئے تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق رہنما راہول گاندھی نے اس معاملے پر مودی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ قوم کو ان طیاروں کی بابت سچائی سے آگاہ کریں۔

راہول گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کیا تھا کہ ’مودی جی، 5 طیاروں کی حقیقت کیا ہے؟ ملک کو جاننے کا حق ہے!۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کا آغاز اپریل میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے ایک حملے سے ہوا تھا۔

اس حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد تیزی سے فوجی تصادم شروع ہوا، جب اسلام آباد نے نئی دہلی کے ’بلااشتعال حملوں‘ کا جواب دینے کا اعلان کیا، چند دن بعد 10 مئی کو امریکی مداخلت سے جنگ بندی عمل میں آئی تھی۔

پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے فضائی لڑائی میں بھارت کے 6 طیارے مار گرائے، جب کہ بھارت کے اعلیٰ فوجی عہدیدار نے مئی کے آخر میں اعتراف کیا تھا کہ جھڑپ کے پہلے دن بھارت کو فضا میں نقصان اٹھانا پڑا تھا، مگر بعد میں حکمت عملی بدل کر جنگ بندی سے قبل برتری حاصل کر لی گئی۔

10 مئی کو صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا تھا کہ امریکا نے دونوں ممالک سے بات کی ہے، یہ دونوں جوہری طاقتیں ایک دوسرے پر حملہ کر رہی تھیں۔

امریکی صدر نے کہا تھا کہ ہم نے کہا ’آپ لوگ تجارتی معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، تو پھر یہ ہتھیاروں (اور شاید جوہری ہتھیاروں) کا تبادلہ بند کریں، ورنہ معاہدہ نہیں ہوگا۔

تاہم بھارت نے ٹرمپ کے اس دعوے کو مسترد کر دیا تھا اور اصرار کیا تھا کہ جنگ بندی براہِ راست نئی دہلی اور اسلام آباد کے مابین مذاکرات کا نتیجہ تھی۔

Comments are closed.