افغانستان سے دراندازی ، پاکستان نے ثبوت سلامتی کونسل میں پیش کر دیے
نیویارک
پاکستان نے افغانستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھاتے ہوئے افغانستان کی سر زمین سے دراندازی اور حملوں کے ثبوت سلامتی کونسل میں پیش کر دیے۔
عرب نیوز کے مطابق پاکستان نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ افغانستان میں 60 سے زائد عسکریت پسند کیمپ پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں، پاکستان نے افغان طالبان کو سرحد پار حملوں کو فعال کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
عرب نیوز نے بتایا کہ یہ دہشت گرد کیمپ پاکستان میں سکیورٹی اداروں اور نہتے و معصوم شہریوں پر حملوں کے لیے استعمال ہو رہے ہیں، پاکستان کے پاس دہشت گرد گروہوں کی مشترکہ تربیتی مشقوں، ان کے درمیان باہمی تعاون، غیر قانونی ہتھیاروں کی تجارت اور منظم دہشت گردانہ حملوں کے ثبوت موجود ہیں۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب عاصم افتخار احمد نے بتایا کہ دہشت گرد کیمپ سرحد پار سے دراندازی اور حملوں کے لیے مرکز کے طور پر کام کر رہے ہیں، افغانستان سے پنپنے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے بدستور سب سے بڑا خطرہ ہے۔
عاصم افتخار نے کہا کہ داعش، القاعدہ، ٹی ٹی پی ، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ سمیت دیگر دہشت گرد تنظیمیں افغان پناہ گاہوں سے کام کر رہی ہیں، پاکستان اور چین نے مشترکہ طور پر 1267 پابندیوں کی کمیٹی کو بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو نامزد کرنے کی درخواست جمع کرائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ سلامتی کونسل افغانستان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کو روکنے کے لیے تیزی سے کارروائی کرے گی، طالبان حکام کو انسداد دہشت گردی سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہئے۔
پاکستانی مندوب نے واضح کیا کہ پاکستان سے زیادہ کوئی ملک افغانستان میں امن و استحکام کا خواہاں نہیں، ٹی ٹی پی تقریباً 6,000 جنگجوؤں کے ساتھ افغان سرزمین پر سب سے بڑا دہشت گرد گروپ ہے۔
عاصم افتخار احمد نے کونسل کو بتایا کہ پاکستان نے افغانستان سے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے دہشت گردوں کی دراندازی کی متعدد کوششوں کو کامیابی سے ناکام بنایا ہے، یہ صورت حال ناقابل برداشت ہے۔
پاکستان کے مندوب نے سلامتی کونسل میں یہ بھی کہا کہ پاکستان خطے اور دنیا کے بہترین مفاد میں ایک پرامن، خوشحال افغانستان کی حمایت کے لیے پرعزم ہے۔
Comments are closed.