دنیا بھر کی عدالتوں کے ہزاروں فیصلے ایسے ہیں جن پر شکوک و شبہات موجود ہیں۔ کچھ فیصلوں پر Might is rightکا سایہ ہے، کہیں فیصلوں پر ذاتی پسندناپسند کی کیفیت طاری ہے، کچھ فیصلوں کے ساتھ رشوت لینے دینے کے الزام جڑے ہوئے ہیں اور بہت کم ایسے فیصلے ہیں جن پر عدالتیں خود اقرار کرتی ہیں کہ Human Errorبھی عدالتی فیصلوں میں تضاد کی وجہ بنتا ہے۔ معاملات جیسے بھی ہوں، جب کوئی بھی کیس عدالت میں شنوائی کیلئے پہنچا دیاجاتا ہے تو عدالت غلط یا صحیح فیصلہ سنانے سے پہلے یقینا ثبوت کامطالبہ کرتی ہے۔ انہی ثبوتوں کی بنیاد پر ہی کسی نتیجے پر پہنچا جاتا ہے اور فیصلہ سنایاجاتا ہے۔ حالات ِ حاضرہ عدالتی فیصلوں کے گرد شہد کی مکھیوں کی طرح چپکے ہوئے ہیں (قومی و بین الاقوامی)۔ بغیر مبالغہ آرائی کے لکھا جاسکتا ہے کہ قومی عدالتی کیسز جن کو ہر طرف سے Coverageمل رہی ہے، تمام کے تمام سیاسی اختلافات اور سیاسی جنگ لڑنے کی صورت میں نمایاں ہوئے ہیں۔آج بھی اور گزشتہ سیاستدان بھی ایک ہی طرز سے نجات بھی پارہے ہیں اور سزائیں بھی پارہے ہیں۔ قومی سطح پر ہر سیاسی رہنما کے جیالے شوروغل کررہے ہیں کہ اُن کے رہنمافرشتوں کی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں۔ اب یہ قوم کو آنکھوں سے پٹی اتارنی ہوگی کہ جو کہانیاں کتابوں میں پڑھیں اُن کی صداقت پر توشبہ ہوسکتا ہے لیکن جو کچھ آپ آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اُن حرکتوں کیلئے ہم سب کو کون سے ثبوت چاہیے۔ صادق اور آمین کے معیار پر پورا اترنے کیلئے اگر تما م سابقہ اور موجودہ حکمرانوں کے طرز ِ عمل کا جائزہ لیا جائے تو گنتی کے دو چار لوگوں کے علاوہ کوئی بھی توشہ خانہ کے قانون کی پاسداری کرتا ہوا نہیں ملے گا۔ ہر ایک نے ناصرف غیر اخلاقی حرکات کرتے ہوئے تخائف کو مارکیٹ میں بیچا بلکہ اُن تخائف کی اصل مالیت چھپاکر بدعنوانیوں کے ریکارڈ قائم کئے جن کا خمیازہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے۔ شرمناک بات یہ ہے کہ ایک دوسرے کوبرا بھلا کہتے ہوئے اپنے اپنے گریبان میں جھانک ہی نہیں رہے۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ موجودہ عدالتی فیصلوں پر شک و شبہات کیسے ظاہر کئے جاسکتے ہیں (Even if something can be found dubious)جب ہمارے سامنے دوست ممالک کے دیئے گئے قیمتی تخائف کو سرعام بازار میں نیلام کیاگیا اور اُن کی مالیت کم ظاہر کرکے اربوں روپے چھپالئے گئے۔ جس جس نے چوری کی وہ چور ہی پکارا جائے گا اور سزا بھی مقرر ہوگی بھلے بعد میں Might is rightوالے آپکے حامی ہو جائیں اور چور پھر سے صادق اور آمین کی صف میں کھڑے کردیئے جائیں۔ یہی ہورہا ہے اور یہی ہوتا رہے گا جب تک کوئی قوم خود اپنی حالت نہیں بدلے گی۔احادیث کی روشنی میں تخائف کے معاملات کا جائزہ لیں تو حضور ؐ فرماتے ہیں جب کسی قوم میں کھلم کھلا خیانت ظاہر ہوجائے تو اُس قوم کے دلوں میں اللہ تعالیٰ اُس کے دشمنوں کا ڈر اور خوف پیدا کردیتا ہے۔ ہم آج بیش بہا قیمتی تخائف لے کر دوسروں کیلئے جو کام کررہے ہیں، اللہ ظاہر تو کرے گا، آج نہیں توکل اور پھر ہزیمیت ہی مقدر ہوگی۔ موجودہ زیر ِعتاب جماعت کو بھی اپنے کئے کی سزا مل رہی ہے اور پارٹی یرغمال بھی ہوچکی ہے۔ ایک بندہ دو دہائیوں کی محنت کرکے کسی مقام کو حاصل کرتا ہے اور پھر اپنے غیرمنطقی فیصلوں کی وجہ سے خود جیل میں چلاجاتا ہے اور نووارد لوگ پارٹی میں بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہوجاتے ہیں۔یہی توغفلت شعاری کے زمرے میں بات آتی ہے کوئی مانے یانہ مانے۔ بیٹھے بٹھائے چیئرمین بننے کے بعد کوئی جلدی تو نہیں کرے گا کہ ”ابھی ابھی تو آئے ہیں، بہار بن کے چھائے ہیں، ابھی تو ہم نہ جائیں گے کہ دل ابھی بھرا نہیں“۔ جن کیسز میں سیاسی لوگوں کو اور اُن کے گھرانوں کو سزائیں دی گئیں اور دی جارہی ہیں، اُن کیسز کو بہت بہتر انداز میں بھی پیش کیاجاسکتا تھا اور نسبتاً کم سزاؤں کا سامنا ہوسکتا تھا لیکن ضد اور ہٹ دھرمی کے ساتھ یر غمالی بھی غالب رہے۔ نتیجتاً فی الحال جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہی رہنا مقدر ٹھہرا۔ ساری کہانی سمجھنے کیلئے مندرجہ ذیل شعر سے استفادہ کیاجاسکتا ہے۔
قصور تو بہت کئے ہیں، زندگی میں صاحب
سزا وہاں ملی، جہاں بے قصور تھے ہم
Trending
- لوئر دیر میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن ، 10 خوارج ہلاک، 7 جوان شہید
- قلعہ پھروالہ میں سڑک کی تعمیر کا آغاز، 50 لاکھ گرانٹ ، عوام کا دیرینہ مطالبہ پورا
- پاکستان اور خارجیوں میں سے ایک کا انتخاب کریں ، وزیراعظم شہباز شریف کا افغانستان کو واضح پیغام
- ترکیہ کا پاکستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں ہنگامی امداد کا آغاز، 50 ہزار افراد تک پہنچانے کا ہدف
- اسلام آباد پولیس میں پروموشن کا مسئلہ شدت اختیار کر گیا، جونیئر افسران کو نظرانداز کرنے پر مایوسی کا شکار
- پاک چین بی ٹوبی انویسٹمنٹ کانفرنس 2025 ، معاہدوں کی طوفانی بارش، سرمایہ کاری کی نئی راہیں
- 2 ہزار سے زائد ٹرک افغانستان میں پھنس گئے، ڈرائیور کٹھن حالات سے دوچار
- فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا قصور اور ملتان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ
- پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے، حقِ خود ارادیت کی حمایت جاری رہے گی ، عاصم افتخار
- پشاور بورڈ ، 11ویں جماعت کے نتائج کا اعلان، 37ہزار سے زائد طلبہ فیل
Comments are closed.