ایران ، اسرائیل سے مبینہ تعلق الزام ، 7 افراد کو سزائے موت

ایران ، اسرائیل سے مبینہ تعلق الزام ، 7 افراد کو سزائے موت ، انسانی حقوق کی تنظیموں کا ردعمل

تہران

ایران نے ہفتے کے روز اسرائیل سے مبینہ طور پر رابطہ رکھنے والے سات افراد کو سزائے موت دے دی ہے، جن پر ماضی میں سیکیورٹی اہلکاروں اور ایک مذہبی عالم کے قتل سمیت مسلح حملوں اور بم دھماکوں کا الزام تھا۔

ایرانی عدلیہ کی سرکاری نیوز ایجنسی میزان کے مطابق ان میں سے چھ افراد عرب نسل کی اقلیتی علیحدگی پسند تنظیم سے وابستہ تھے جن پر خرمشہر شہر میں حملوں اور چار سیکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کرنے کے الزامات تھے۔ ساتویں مجرم سامان محمدی خیارہ، کرد نسل سے تعلق رکھتا تھا، جس پر 2009 میں سنندج شہر میں حکومت نواز سنی عالم دین ماموستا شیخ الاسلام کے قتل کا الزام تھا۔

ایرانی حکام کا دعویٰ ہے کہ ان تمام افراد کے اسرائیلی ایجنسیوں کے ساتھ تعلقات تھے، تاہم انسانی حقوق کی تنظیمیں ان الزامات کو مسترد کرتی ہیں اور اسے ایران کی جانب سے اقلیتی گروہوں کے خلاف داخلی اختلاف کو دبانے کا ایک حربہ قرار دیتی ہیں۔

حقوق کارکنوں کے مطابق سامان محمدی خیارہ کے خلاف مقدمہ خاص طور پر متنازع تھا، کیونکہ اس پر الزام اس وقت لگایا گیا جب وہ محض 15 یا 16 سال کا تھا، 19 سال کی عمر میں گرفتار کیا گیا، اور سزائے موت سے قبل اسے 10 سے زائد سال قید میں رکھا گیا۔

انسانی حقوق تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس کیس میں سزا مبینہ طور پر تشدد کے ذریعے حاصل کیے گئے اعترافی بیانات کی بنیاد پر سنائی گئی، جو ایرانی عدالتی نظام پر عائد ان کے دیرینہ اعتراضات میں سے ایک ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ایران میں 2025 کے دوران اب تک ایک ہزار سے زائد افراد کو سزائے موت دی جا چکی ہے، جو گزشتہ 15 سال کے دوران ریکارڈ کی گئی سب سے بلند سالانہ تعداد ہے۔

یہ سزائیں ایران میں سزائے موت کے بڑھتے ہوئے رجحان، اقلیتوں سے متعلق پالیسیوں، اور غیر شفاف عدالتی کارروائیوں پر عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے خدشات کو مزید گہرا کر رہی ہیں۔

Comments are closed.