اسٹیٹ بینک میں 243 ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں ، آڈیٹر جنرل کی چونکا دینے والی رپورٹ جاری

اسٹیٹ بینک میں 243 ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں ، آڈیٹر جنرل کی چونکا دینے والی رپورٹ جاری

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مالی امور میں 243 ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا ہے۔ آڈٹ رپورٹ میں اربوں روپے کی بدانتظامی، خردبرد اور ڈیفالٹ کی نشاندہی کرتے ہوئے مرکزی بینک کی بطور ریگولیٹر کارکردگی پر بھی سنگین سوالات اٹھا دیے گئے۔

آڈٹ رپورٹ 23-2022 کے مطابق اسٹیٹ بینک کئی مواقع پر قومی خزانے اور صارفین کے مفادات کا تحفظ کرنے میں ناکام رہا۔ رپورٹ میں درج اہم نکات یہ ہیں

  59 ارب روپے کے قرضے ڈیفالٹ : ذمہ داروں پر جرمانے یا کارروائی کا تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا۔

75 روپے کے کرنسی نوٹ چھاپنے سے 1.96 ارب کا نقصان: 7 کروڑ 20 لاکھ نوٹ پرنٹ کیے گئے مگر عوام میں پذیرائی نہ مل سکی ۔

دوہری شہریت والے کی تعیناتی : آسٹریلوی شہریت رکھنے والے کو ڈپٹی گورنر لگانا قواعد کی خلاف ورزی قرار دیا گیا، سالانہ ایک کروڑ 20 لاکھ تنخواہ بھی خلاف ضابطہ ۔

سیکیورٹیز کم قیمت پر فروخت کرنے سے 105 ارب روپے کا نقصان ۔

بین الاقوامی فنڈ مینجرز کے پاس رقوم رکھنے سے 26 ارب روپے کا خسارہ۔

چھوٹے قرض خواہوں پر بلند شرح سود: 13 فیصد شرح سود پر قرضے دینے سے 12 ارب کا نقصان ہوا۔

خلاف ضابطہ قرضے : ایک نجی بینک کو 5 ارب اور مختلف اداروں کو 2.59 ارب روپے کی فنانسنگ سہولت دی گئی۔

ملازمین کو غیر کلیئر کھاتوں کے باوجود 3.81 ارب ہاؤسنگ قرض دیا گیا۔

میڈیکل اسٹاک میں 6 کروڑ 35 لاکھ کی خردبرد، 16 ماہ گزرنے کے باوجود انکوائری نہ ہو سکی۔

لاہور آفس میں 8 سینئر افسران کی تعلیمی اسناد مشکوک قرار۔

آڈیٹر جنرل نے رپورٹ میں تجویز دی ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کی فوری تلافی یقینی بنائی جائے۔

Comments are closed.