اسلام آباد کی عدالتیں چوروں کے نرغے میں، وکلاء شدید عدم تحفظ کا شکار

اسلام آباد کی عدالتیں چوروں کے نرغے میں، وکلاء شدید عدم تحفظ کا شکار

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

وفاقی دارالحکومت کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالتوں میں چوری کی بڑھتی ہوئی وارداتوں نے وکلاء برادری کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

عدالت کے احاطے اور اطراف میں کھڑی موٹر سائیکلیں اور گاڑیاں مسلسل چوری ہو رہی ہیں تاہم بارہا شکایات کے باوجود متعلقہ حکام مؤثر سیکیورٹی انتظامات کرنے میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دیتے ہیں۔

وکلاء کا کہنا ہے کہ عدالت کی پارکنگ اور اس کے گرد و نواح کے علاقے چوروں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن چکے ہیں جہاں وہ بلا خوف و خطر کارروائیاں کرتے ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

بار کے سینئر اراکین نے اس صورتحال پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نہ صرف مالی نقصان کا باعث بن رہا ہے بلکہ وکلاء برادری کے وقار اور حرمت پر بھی سنگین ضرب لگا رہا ہے۔

ایک وکیل کے مطابق یہ افسوسناک امر ہے کہ جو لوگ انصاف کے محافظ سمجھے جاتے ہیں وہ خود عدالت کے اندر محفوظ نہیں اور اگر وکلاء کو تحفظ حاصل نہیں تو ایک عام شہری اپنی سلامتی کی امید کیسے رکھ سکتا ہے۔

وکلاء نے اپنی نمائندہ تنظیموں پر بھی کڑی تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ وکلاء ایسوسی ایشنز صرف بڑے واقعات پر رسمی بیانات جاری کرنے تک محدود رہ گئی ہیں جبکہ مسئلے کے مستقل اور پائیدار حل کے لیے نہ تو سنجیدہ کوششیں کی جا رہی ہیں اور نہ ہی متعلقہ حکام سے کوئی مؤثر رابطہ قائم کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ 26 ستمبر 2025 کو ایڈووکیٹ شعیب احمد بھٹی کی موٹر سائیکل ہونڈا CG-125 (ماڈل 2025، رجسٹریشن نمبر DGN-442) عدالت کے احاطے سے چوری ہو گئی تھی جس کے بعد وکلاء میں مزید بے چینی اور اضطراب کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔

Comments are closed.