اسرائیل نے صمود فلوٹیلا کے 171 ارکان کو ڈی پورٹ کردیا، گریٹا تھنبرگ بھی شامل ، پاکستانی قیدی نظر انداز
تل ابیب / غزہ
اسرائیلی حکومت نے غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے بحری قافلے “صمود فلوٹیلا” کے 171 ارکان کو باضابطہ طور پر ڈی پورٹ کر دیا ہے۔ ڈی پورٹ کیے جانے والوں میں معروف ماحولیاتی کارکن اور نوبیل انعام کے لیے نامزدہ شخصیت گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں، جو سویڈن سے تعلق رکھتی ہیں۔ صہیونی ریاست کی قید میں اب بھی 138 افراد موجود ہیں، جبکہ سابق سینیٹر مشتاق احمد کا نام شامل نہیں ہے۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق یہ افراد وہ تھے جنہیں بحیرۂ روم میں فلوٹیلا کو روکنے کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔ بعد ازاں انہیں اسرائیلی بندرگاہ پر منتقل کر کے جیلوں میں قید رکھا گیا، جہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔
رہائی پانے والی فلوٹیلا کی شریک کارکنوں نے انکشاف کیا کہ ہمیں اسرائیلی جیلوں میں بیت الخلاء کا پانی پینے پر مجبور کیا گیا، یہ کھلی ریاستی زیادتی تھی۔
ڈی پورٹ کیے گئے افراد کا تعلق یونان، اٹلی، فرانس، آئرلینڈ، سوئیڈن، پولینڈ، جرمنی، بلغاریہ، لتھوانیا، آسٹریا، لکسمبرگ، فن لینڈ، ڈنمارک، سلوواکیہ، سوئٹزرلینڈ، ناروے، برطانیہ، سربیا اور امریکا جیسے ممالک سے تھا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق، اسرائیل نے صمود فلوٹیلا کے بیشتر ارکان کو یونان اور سلوواکیا کے ذریعے ان کے آبائی ممالک واپس بھیج دیا۔
صمود فلوٹیلا کا مقصد غزہ کی محصور آبادی کے لیے خوراک، ادویات اور دیگر انسانی امداد پہنچانا تھا۔ یہ قافلہ بین الاقوامی پانیوں میں تھا جب اسرائیلی نیوی نے اسے طاقت کے زور پر روکا اور زبردستی اسرائیلی بندرگاہ پر لے گئی۔
انسانی حقوق کے عالمی اداروں نے اس کارروائی کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے اور اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے کارکنان کو نشانہ نہ بنائے۔
واضح رہے کہ سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت انسانی حقوق کے عالمی کارکنوں کو اسرائیلی فورسز نے غزہ کا محاصرہ توڑنے اور امداد پہنچانے کے لیے جانے والے بحری قافلے کو روکنے کے بعد غیرقانونی طور پر حراست میں لے لیا تھا۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے بتایا تھا کہ عمان میں اپنے سفارتخانے کے ذریعے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کے محفوظ انخلاء کو یقینی بنانے کے لیے دن رات کام کر رہی ہے۔
Comments are closed.