اسرائیل ناجائز ریاست ہے، حماس کو فریق تسلیم کیے بغیر مسئلہ فلسطین حل نہیں ہوسکتا ، مولانا فضل الرحمٰن

اسرائیل ناجائز ریاست ہے، حماس کو فریق تسلیم کیے بغیر مسئلہ فلسطین حل نہیں ہوسکتا ، مولانا فضل الرحمٰن

لاہور

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے اور پاکستان کبھی بھی اسے تسلیم نہیں کرے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ حماس کو اصل فریق تسلیم کیے بغیر مسئلہ فلسطین کا کوئی پائیدار حل ممکن نہیں۔

لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ بانیٔ پاکستان محمد علی جناح نے اسرائیل کو “ناجائز بچہ” قرار دیا تھا، اور یہی پاکستان کا نظریاتی مؤقف آج بھی برقرار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اسرائیل کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے، چاہے دنیا کی کوئی طاقت دباؤ ڈالے۔

مولانا نے امریکی پالیسیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دنیا کو ڈنڈے کے زور پر چلانے کی کوشش کر رہے ہیں، جو نہ سیاسی حکمتِ عملی ہے اور نہ ہی اخلاقی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک خود فلسطینی اپنی سرزمین کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہ کریں، دنیا کی کوئی طاقت ان پر حل مسلط نہیں کر سکتی۔

انہوں نے دو ریاستی حل کو صرف ایک “مشورہ” اور “خواہش” قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب اسرائیل فلسطین کے وجود کو تسلیم نہیں کرتا اور فلسطینی کسی قیمت پر اسرائیل کو تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں، تو ایسے میں دو ریاستی حل کا تصور زمینی حقائق سے میل نہیں کھاتا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے وزیر اعظم شہباز شریف کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ان کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب اور بعد کی سوشل میڈیا پوسٹس میں واضح تضاد ہے، جو قومی مؤقف کو کمزور کرتا ہے۔

انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ امریکی صدر کی مشترکہ پریس کانفرنس کو عالمی عدالتِ انصاف کی توہین قرار دیا، کیونکہ عدالت نیتن یاہو کو جنگی مجرم قرار دے چکی ہے۔ مولانا کے مطابق، امریکا کھلے عام ایک مجرم کی پشت پناہی کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حماس کو اس پورے معاملے سے دانستہ طور پر الگ رکھا جا رہا ہے، حالانکہ وہ اصل فریق ہے۔ حماس کو نظرانداز کر کے مسئلہ فلسطین کو حل کرنا ممکن نہیں۔

ٹرمپ اور نیتن یاہو کے مشترکہ بیانات کے حوالے سے مولانا کا کہنا تھا کہ یہ صرف اسرائیل کی توسیع پسندی کا منصوبہ ہو سکتے ہیں، لیکن فلسطینی ریاست کے قیام یا بیت المقدس کی آزادی کی کوئی ضمانت نہیں دیتے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر امریکہ واقعی مسئلہ حل کرنا چاہتا ہے تو وہ بیت المقدس میں اپنے سفارتخانے کے قیام کے فیصلے سے دستبردار ہو۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پوری اسلامی دنیا فلسطین کے مسئلے پر متحد ہے، اور اگر دو ریاستی حل پر کوئی بات ممکن ہے تو صرف اسی صورت میں کہ فلسطین ایک آزاد ریاست کے طور پر قائم ہو، جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔

Comments are closed.