26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف آواز اٹھانا ہر پاکستانی کا آئینی حق ہے،مولانا فضل الرحمان 

26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف آواز اٹھانا ہر پاکستانی کا آئینی حق ہے،مولانا فضل الرحمان 

16 اکتوبر کو ڈیرہ اسماعیل خان میں تاریخی مفتی محمود کانفرنس منعقد کرنے کا اعلان،اہل غزا کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا مظاہرہ کیا جائے گا ، غزہ میں ہونے والے مظالم پر تشویش کا اظہار ،پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب

پشاور

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے پشاور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مختلف سیاسی اور عالمی امور پر اپنی رائے دی۔ ان کا کہنا تھا کہ 16 اکتوبر کو ڈیرہ اسماعیل خان میں تاریخی مفتی محمود کانفرنس منعقد کی جائے گی، جس میں اہل غزا کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔

مولانا فضل الرحمان نے غزہ میں ہونے والے مظالم پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ 70 ہزار غیر مسلح بچے، بوڑھے اور خواتین شہید کیے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ظلم اور انسانیت کے خلاف جرائم ہیں اور اس سلسلے میں عالمی برادری کو اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف عدالت جانے والے افراد کا حق تسلیم کیا اور کہا کہ یہ ہر پاکستانی کا آئینی حق ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے لوگ کس طرح فریق بنے جو یہ کہہ کر عدالت گئے ہیں کہ ہم ججوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے آئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے 26 ویں آئینی ترمیم پر آخری نشستوں تک ان کے ساتھ تعاون کیا تھا اور اب اچانک ان کے موقف میں تبدیلی آنا سوالیہ نشان ہے۔مولانا فضل الرحمان نے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں جے یو آئی ف کے مینڈیٹ کے چوری ہونے کا الزام عائد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دونوں صوبے جے یو آئی ف کے مضبوط گڑھ ہیں اور یہاں پر انتخابی نتائج کو تسلیم نہیں کیا گیا۔

مولانا نے افغانستان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات پر بات کی اور کہا کہ افغانستان کی غیر مستحکم صورتحال پاکستان کے لیے فائدے مند نہیں ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان اور پاکستان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ ساتھ ہی مولانا فضل الرحمان نے سوال کیا کہ 20 سال تک پاکستان نے امریکا کو اڈے اور فضائی راستے دیے، لیکن افغانستان کی طرف سے کبھی شکایت نہیں کی گئی۔

مولانا فضل الرحمان نے خیبرپختونخوا میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں بدامنی، کرپشن اور دیگر مسائل کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس کا ادراک پی ٹی آئی نے خود کیا ہے۔مولانا نے کہا کہ معدنی وسائل کا مسئلہ صوبوں کا داخلی مسئلہ ہے اور اس پر صوبوں کا اختیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ علاقوں میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کی باتیں ہو رہی ہیں اور امریکا ان صوبوں کے پہاڑوں میں موجود وسائل میں دلچسپی لے رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی سرمایہ کاری کے خلاف نہیں ہیں، لیکن قوم کو اعتماد میں لینا ضروری ہے اور اس کے لیے کھلے معاہدے کی ضرورت ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ ہمیشہ پاکستان کی وفاداری کے ساتھ کھڑے ہیں اور ملک کے خلاف کسی بھی فیصلے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بھارت کے خلاف جنگ میں فوج کی پشت پر کھڑے رہنے کا اعلان کر چکے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے اپنی پریس کانفرنس میں عالمی اور ملکی سیاسی مسائل پر تفصیل سے گفتگو کی اور اپنے موقف کو واضح کیا۔ ان کی باتوں میں فلسطین کے مسئلے سے لے کر پاکستان کے داخلی سیاسی مسائل اور افغانستان سے متعلق اہم نکات شامل تھے۔ ان کی باتوں نے نہ صرف پارٹی کی پوزیشن کو مضبوط کیا بلکہ کئی اہم مسائل پر سیاستدانوں کی توجہ بھی مرکوز کر دی۔

Comments are closed.