جوائنٹ ایکشن کمیٹی آزاد کشمیر اور حکومت کے درمیان معاہدہ، تمام مطالبات تسلیم

جوائنٹ ایکشن کمیٹی آزاد کشمیر اور حکومت کے درمیان معاہدہ، تمام مطالبات تسلیم

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

جوائنٹ ایکشن کمیٹی آزاد جموں و کشمیر اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں، جس کے نتیجے میں تمام مطالبات تسلیم کر لیے گئے ہیں۔ معاہدے کے مطابق آزاد کشمیر میں جاری عوامی احتجاج اور اس سے جڑے اہم مسائل کے حل کے لیے 24 نکاتی معاہدہ طے پایا ہے، جس کی نگرانی اور عملدرآمد کے لیے ایک بااختیار “Implementation and Monitoring Committee” قائم کی جائے گی۔

معاہدے کی اہم شقیں درج ذیل ہیں

1۔ آزاد کشمیر میں پرتشدد واقعات سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے۔ بنجوسہ، پلوک، مظفرآباد، دیرکوٹ، ریان کوٹلی اور میرپور میں مقدمات کے اندراج کے لیے ہائیکورٹ کے جج پر مشتمل جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے گا۔

2۔ یکم اور 2 اکتوبر کو جاں بحق ہونے والے شہریوں کے ورثا کو اتنا ہی مالی معاوضہ دیا جائے گا جتنا پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ کو دیا گیا ہے۔ گولیوں سے زخمی افراد کو فی کس 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے، جبکہ جاں بحق افراد کے اہل خانہ کو 20 دن کے اندر نوکری دی جائے گی۔

3۔ مظفرآباد اور پونچھ ڈویژن میں فیڈرل بورڈ آف ایجوکیشن سے منسلک دو اضافی تعلیمی بورڈ 30 دن کے اندر قائم کیے جائیں گے۔

4۔ میرپور میں منگلا ڈیم کی مد میں حاصل کی گئی زمین کو 30 دن کے اندر ریگولرائز کیا جائے گا۔

5۔ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990 والی پوزیشن اور عدالتی فیصلے کے مطابق 90 دن میں بحال کی جائے گی۔

6۔ آزاد کشمیر میں 15 دن کے اندر صحت کارڈ کا اجراء کیا جائے گا۔

7۔ ہر ضلعے میں مرحلہ وار سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی مشینز مہیا کی جائیں گی۔

8۔ حکومت پاکستان آزاد کشمیر کے بجلی کے ترسیلی نظام کی بہتری کے لیے 10 ارب روپے فراہم کرے گی۔

9۔ قانون ساز اسمبلی کے اراکین اور مشیران کی تعداد کم کر کے 20 کر دی جائے گی۔

10۔ احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو ضم کر کے نیب قانون سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔

11۔ کہوری/کمسیر اور چپلانی ٹنلز کی تعمیر کے لیے فیزیبلٹی اسٹڈی کی جائے گی۔ سعودی حکومت چپلانی ٹنل کے لیے دسمبر 2022 میں فنڈ فراہم کر چکی ہے۔

12۔ مہاجرین کی نشستیں عارضی طور پر معطل رہیں گی جب تک کہ چھ رکنی قانون کمیٹی اپنی رائے نہیں دے دیتی، جس میں دو نمائندے حکومت پاکستان، دو حکومت آزاد کشمیر اور دو جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے ہوں گے۔

13۔ میرپور میں بین الاقوامی معیار کے ایئرپورٹ کے قیام کا منصوبہ رواں مالی سال میں تشکیل دیا جائے گا۔

14۔ آزاد کشمیر میں پراپرٹی ٹیکس کو پنجاب اور خیبرپختونخوا کی سطح پر لایا جائے گا، جس پر 90 دن میں عملدرآمد ہو گا۔

15۔ ہائیکورٹ کے 2019 کے فیصلے کے مطابق ہائڈل پراجیکٹس پر عملدرآمد کیا جائے گا۔

16۔ آزاد کشمیر کے تمام 10 اضلاع میں پانی کی فراہمی کے لیے فیزیبلٹی اسٹڈی رواں مالی سال مکمل کی جائے گی۔

17۔ تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتالوں میں نرسز کی تعیناتی اور آپریشن تھیٹرز کا قیام کیا جائے گا۔

18۔ کوٹلی کے علاقوں گلپور اور رحمان میں پلوں کی تعمیر کی جائے گی۔

19۔ ایڈوانس ٹیکس میں کمی کی جائے گی۔

20۔ تعلیمی اداروں میں داخلے اوپن میرٹ پر کیے جائیں گے، کوٹہ سسٹم ختم کیا جائے گا۔

21۔ کشمیر کالونی ڈڈیال میں پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

22۔ ڈڈیال کی مندور کالونی میں مقیم ریفیوجیز کو پراپرٹی رائٹس دیے جائیں گے۔

23۔ ٹرانسپورٹ پالیسی کا عدالتی فیصلے کے مطابق ازسرنو جائزہ لیا جائے گا۔

24۔ 30 ستمبر، یکم اور 2 اکتوبر کو راولپنڈی اور اسلام آباد سے گرفتار کشمیریوں کو رہا کیا جائے گا۔

معاہدے کے تمام نکات پر عملدرآمد کے لیے ایک “Implementation and Monitoring Committee” قائم کی جائے گی، جس میں حکومت پاکستان کی جانب سے امیر مقام اور طارق فضل چوہدری، حکومت آزاد کشمیر کے دو نمائندے اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے دو ارکان شامل ہوں گے۔

یہ معاہدہ آزاد کشمیر میں حالیہ عوامی تحریک کے نتیجے میں وجود میں آیا ہے، جس نے حکومت کو عوامی مطالبات تسلیم کرنے پر مجبور کیا۔ معاہدے کو عوامی حلقوں میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

Comments are closed.