ججز کی میڈیا سے گفتگو پر پابندی سے اختلاف ، جسٹس منصور ، جسٹس منیب کا جوڈیشل کونسل کو خط

ججز کی میڈیا سے گفتگو پر پابندی سے اختلاف ، جسٹس منصور ، جسٹس منیب کا جوڈیشل کونسل کو خط

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

سپریم کورٹ کے پیونی جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا جوڈیشل کونسل کو لکھا گیا خط سامنے آگیا، جس میں کہا گیا کہ ججز کے میڈیا سے سامنے پر پابندی غیر مناسب ہے، ماڈرن جمہوری ممالک میں ججز اصلاحات وغیرہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہیں۔

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کی جانب سے ججز کوڈ آف کنڈکٹ میں مجوزہ ترامیم کے تناظر میں جوڈیشل کونسل کو 17 اکتوبر کو خط لکھا گیا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ہم نے جوڈیشل کونسل اجلاس سے ایک روز قبل اپنے کمنٹس اجلاس کے آغاز میں جمع کروائے تھے، ہم وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے اور خراب انٹرنیٹ کے باوجود اپنا مؤقف پیش کرنے کی کوشش کی۔

مزید کہا گیا کہ ہم نے یقینی بنایا تھا کہ دستخط شدہ کاپی 20 اکتوبر کو اجلاس کے بعد جمع کروا دی جائے گی، قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس میں پیش آنے والے غیر آئینی پیشرفت کے بعد ہم اپنا دستخط شدہ خط لکھ رہے ہیں۔

مزید کہا گیا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سردار محمد سرفراز ڈوگر کو نکال کر کونسل کی تشکیل نو ہونی چاہیے تھی، اگر ترامیم اپنا لی گئیں تو یہ عدلیہ کی آزادی کو محدود کردے گی۔

خط میں کہا گیا ہے کہ 26ویں ترمیم ابھی سپریم کورٹ میں چیلنج ہے، کونسل کے دو ممبران کا مستقبل بھی اس کیس کے ساتھ طے ہونا ہے جبکہ ججز کے میڈیا سے سامنے پر پابندی غیر مناسب ہے۔

مزید کہا گیا کہ ماڈرن جمہوری ممالک میں ججزاصلاحات وغیرہ پر میڈیا گفتگو کرتے ہیں، ایک جج خود کو غیر جانبدار رکھتے ہوئے گفتگو کر سکتا ہے، ایسا مکالمہ عوامی سمجھ بوجھ میں اضافے کا موجب بنتا ہے۔

Comments are closed.