لاہور پولیس کا مصنوعی ذہانت کی مدد سے جرائم کے خلاف بڑا اقدام، دو سال میں جرائم میں 82 فیصد کمی

لاہور پولیس کا مصنوعی ذہانت کی مدد سے جرائم کے خلاف بڑا اقدام، دو سال میں جرائم میں 82 فیصد کمی

لاہور

پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کو اپنا کر جرائم کے خلاف جنگ میں ایک اہم سنگ میل عبور کر لیا ہے، جہاں مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی نظام کی مدد سے ممکنہ جرائم کی پیشگی نشاندہی اور مؤثر حکمت عملی کے ذریعے دو سال میں جرائم کی شرح میں حیرت انگیز 82 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

یہ جدید کرائم پریڈکشن سسٹم پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی (PSCA) نے تیار کیا ہے، جو تین سال کے ایف آئی آر ریکارڈ، سیف سٹی کیمروں کی فوٹیج، اور فیلڈ انٹیلی جنس کے حقیقی وقت کے ڈیٹا کو استعمال کر کے مجرمانہ رجحانات کی پیش گوئی کرتا ہے اور پولیس وسائل کی مؤثر تقسیم میں مدد دیتا ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ نظام اسٹریٹجک ملٹی پلائر کے طور پر موجودہ طریقہ کار کو مزید مؤثر بنائے گا، جس کی بدولت شہر بھر میں جرائم پر قابو پانے میں نمایاں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں بتایا کہ 2023 سے 2025 کے درمیان جائیداد سے متعلق جرائم میں 77 فیصد کمی آئی ہے۔ 2023 میں 80 ہزار 827 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، جو 2024 میں کم ہو کر 45 ہزار 865 اور 2025 میں صرف 18 ہزار 558 رہ گئے۔

مزید برآں، ستمبر 2023 میں رپورٹ ہونے والے جرائم کی کُل تعداد 6 ہزار 941 تھی، جو 2024 میں 3 ہزار 146 اور ستمبر 2025 میں کم ہو کر صرف 1 ہزار 279 رہ گئی، جس سے دو سال میں مجموعی طور پر 82 فیصد کمی ظاہر ہوتی ہے۔

ڈیٹا کے مطابق ڈکیتیوں میں 91 فیصد، چھینا جھپٹی میں 89 فیصد، موٹر سائیکل چوری میں 74 فیصد، اور نقب زنی کے کیسز میں 63 فیصد کمی دیکھی گئی۔ اس کے علاوہ ڈکیتی کے دوران قتل جیسے سنگین جرائم میں بھی 50 سے 67 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

ایمرجنسی ہیلپ لائن 15 پر موصول ہونے والی جرائم سے متعلق کالز میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی۔ 2023 کے ابتدائی 9 ماہ میں 76 ہزار 710 کالز آئیں، جو 2024 میں کم ہو کر 51 ہزار 352 اور 2025 میں صرف 36 ہزار 360 رہ گئیں، یعنی 55 فیصد کمی۔ صرف ڈکیتی سے متعلق کالز میں 66 فیصد، چھینا جھپٹی میں 61 فیصد، اور موٹر سائیکل چوری کی کالز میں 53 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

ڈی آئی جی فیصل کامران کے مطابق AI سسٹم لاہور پولیس کو ردعمل دینے والی فورس سے پیشگی کارروائی کرنے والی فورس میں تبدیل کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ AI ٹیکنالوجی کی مدد سے وہ ان علاقوں کی نشاندہی کر رہے ہیں جہاں جرائم کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے تاکہ بروقت اقدامات کیے جا سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور آئی جی پولیس ڈاکٹر عثمان انور کے وژن کا حصہ ہے، جو زمینی انٹیلی جنس، کمیونٹی پولیسنگ اور پیٹرولنگ سسٹم کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں مدد دے رہا ہے۔

پولیس حکام نے واضح کیا کہ AI سسٹم پولیسنگ کے انسانی پہلو کی جگہ نہیں لے گا، بلکہ فیصلہ سازی، رسپانس ٹائم اور وسائل کے استعمال کو بہتر بنائے گا۔ یہ نظام جلد ہی پیش گوئی پر مبنی نقشے اور پیٹرول پلاننگ کی سہولت فراہم کرے گا۔

حکام کا کہنا ہے کہ بار بار جرائم میں ملوث افراد کے خلاف مسلسل کارروائی، وسائل کی بہتر تقسیم، اور عوامی تعاون نے مجموعی طور پر شہر کو زیادہ محفوظ بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

لاہور پولیس کا یہ اقدام نہ صرف پاکستان بلکہ خطے میں بھی جدید ترین پولیسنگ ماڈل کی ایک کامیاب مثال بنتا جا رہا ہے، جو ڈیجیٹل انٹیلیجنس اور زمینی کارروائیوں کو یکجا کر کے جرائم کے خلاف مؤثر جنگ لڑ رہا ہے۔

Comments are closed.