پنشنرز کے فنڈز ہڑپ کرنے والے افسران کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے، انٹرنیشنل ہیومن رائٹس موومنٹ
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ
انٹرنیشنل ہیومن رائٹس موومنٹ کے سینئر وائس چیئرمین محمد اقبال خٹک نے زرعی ترقیاتی بینک آف پاکستان لمیٹڈ کی انتظامیہ اور افسران پر پینشنرز کے فنڈز ہڑپ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ فراڈبینک انتظامیہ چیف فنانس آفیسر محمد عارف کے ذریعے کئی سالوں سے تقریبا 4000 پنشنرز بشمول بیواووں اور یتیم بچوں کے ساتھ پنشن پالیسی 1986 کے مطابق 18 ارب روپے پینشن فنڈ ادا کرنے کے بجائے پنشن پالیسی کی خلاف ورزی کرتےہوئے بینک بیلنس شیٹ میں ڈیپازٹ یا منافع ظاہرکرکے بونس اور مراعات حاصل کرتےچلے آ رہے ہیں،کرپٹ انتظامیہ نے سپریم کورٹ آف پاکستان،پشاور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے غلط بیانی اور حقائق چھپانے سے غیر آئینی، غیر قانونی فیصلے جاری کروائے، وزیر اعظم پاکستان، گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان اور چئیرمین نیب بینک انتظامیہ کے خلاف قانونی کاروائی کریں اور پنشنرز کا حق انکو واپس دلوانے میں اپنا کردار ادا کریں بصورت دیگر تمام پنشنرز سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے۔
انٹرنیشنل ہیومن رائٹس موومنٹ کے سینئر وائس چیئرمین محمد اقبال خٹک نےان خیالات کا اظہار وائس چیئرمین حسن خان چن،معراج خان،شمس برکی و دیگر کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا،ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے1986 میں نئی پنشن پالیسی جاری کی جس میں بیسک پے، الائیڈ چارجز، میڈیکل الاونس، بونسز، ہاوس رینٹ الاونس، کنوینس الاونس، پٹرول سیلنگ، کاسٹ آف لیونگ الاونس، پرسنل پے، سپیشل پے، ایڈہاک ریلیف، ڈرائيور الاونس، عن اٹريٹيو الاونس، شدید سرد الاونس اور نان پریکٹسنگ الاونس شامل ہیں مگر بینک انتظامیہ بیسک پے اور میڈیکل الاونس کی ادائیگی کررہی ہے اور تقريبا 4000 پنشنرز بشمول بیواووں اور یتیم بچوں کا 18 ارب پنشن فنڈ ادا کرنے کے بجائے پنشن پالیسی کی خلاف ورزی کرتےہوئے بنیادی تنخواہوں مراعات بونس اور غیر قانونی بھرتیوں کے ذریعے کرپشن،بزرگ پنشنرز بشمول بیواووں اور یتیم بچوں کا پنشن پالیسی 1986 کے خلاف اور فراڈ سے ہڑپ کیا گیا 18 ارب پنشن فنڈ کو کئی سالوں سے بینک انتظامیہ بینک کی سالانہ بیلنس شیٹ میں ڈیپازٹ یا منافع ظاہر کرتےہوئے کروڑوں روپے کی تنخواہیں، بونس اور دیگر بے تحاشہ مراعات وصول کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صر ف یہی نہیں بلکہ بینک کی کرپٹ انتظامیہ نے سپریم کورٹ آف پاکستان،پشاور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے غلط بیانی اور حقائق چھپانے سے غیر آئینی، غیر قانونی فیصلے جاری کروائے،پشاور ہائیکورٹ نے 2025-09-02 کو فیصلہ جاری کرتے ہوئے پنشنرز کو 60 دن کے اندر پنشن بقایاجات کی ادائیگی کا حکم دیا گیا مگر آج 70 دن گزرنے کے باوجود بینک انتظامیہ توہین عدالت کرتےہوئے پنشنرز کو ان کا حق دینے سے گریزاں ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم پاکستان، گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان اور چئیرمین نیب سے اپیل کی کہ سو موٹو ایکشن لیں اور بینک انتظامیہ کی کرپشن، درجنوں غیر قانونی، نااہل اور بوڑھے عمر رسیدہ لوگوں کی بھرتیوں کے خلاف وزیر اعظم پاکستان چیئرمین نیب فیڈرل انوسٹیگیشن ایجنسی اسلام آباد اور چیئرمین پرایویٹائزیشن کمیشن فوری قانونی کاروائی کریں اورتمام 4000 کے قریب بزرگ پینشرز صاحبان اپنی بشمول بیواؤں اور یتیموں کی اربوں روپے پینشن فنڈ کی باوقار فوری ادائیگی کو یقینی بنایا جائے بصورت دیگر یہ چار ہزار سے زائد خاندان سپریم کورٹ آف پاکستان کے باہر احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے۔
Comments are closed.