بلوچستان کے 6 ڈویژنز میں لیویز فورس پولیس میں ضم، علاقے ’اے ایریاز‘ قرار

بلوچستان کے 6 ڈویژنز میں لیویز فورس پولیس میں ضم، علاقے ’اے ایریاز‘ قرار

کوئٹہ، قلات، مکران، ژوب، رخشان اور نصیرآباد میں لیویز کا خاتمہ، سبی ڈویژن استثنیٰ کا حامل

کوئٹہ

بلوچستان حکومت نے ایک تاریخی فیصلہ کرتے ہوئے صوبے کی 7 میں سے 6 انتظامی ڈویژنز میں کام کرنے والی لیویز فورس کو بلوچستان پولیس میں ضم کر دیا ہے، جس کے بعد ان علاقوں کو ’اے ایریاز‘ کا درجہ دے دیا گیا ہے۔

یہ فیصلہ صوبائی کابینہ کی منظوری کے بعد کیا گیا، جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جمعرات کو محکمہ داخلہ بلوچستان نے جاری کر دیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق کوئٹہ، قلات، مکران، ژوب، رخشان اور نصیر آباد ڈویژنز کی تمام ریونیو حدود کو بلوچستان پولیس کے دائرہ اختیار میں شامل کر کے اے ایریاز قرار دیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ ان علاقوں میں پولیس نظام مکمل طور پر نافذ کر دیا گیا ہے۔

محکمہ داخلہ کے مطابق ان علاقوں میں تعینات تمام لیویز اہلکار، بشمول صوبائی اور سابق وفاقی لیویز اور سی پیک ونگ کے ارکان، اب بلوچستان پولیس کا حصہ ہوں گے۔

صوبے کے سبی ڈویژن کو اس تبدیلی سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔ اس ڈویژن میں ڈیرہ بگٹی، سبی، کوہلو، ہرنائی اور زیارت کے اضلاع شامل ہیں، جہاں بدستور لیویز نظام نافذ العمل رہے گا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق ان علاقوں میں مخصوص سیکیورٹی اور قبائلی انتظامی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے لیویز نظام کو عارضی طور پر برقرار رکھا گیا ہے۔

بلوچستان حکومت کے مطابق، یہ فیصلہ صوبے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے، نظامِ انصاف میں یکسانیت لانے اور شہریوں کو یکساں سیکیورٹی سروسز فراہم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ لیویز فورس کے انضمام کے بعد ان اہلکاروں کو پولیس کی تربیت، مراعات اور ڈیوٹی اسٹرکچر فراہم کیا جائے گا تاکہ وہ مروجہ قانون کے تحت کام کر سکیں۔

ذرائع کے مطابق  اس فیصلے پر مخلوط عوامی ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ بعض سیاسی و قبائلی حلقوں کی جانب سے لیویز کو مقامی ثقافت و قبائلی نظام سے ہم آہنگ فورس قرار دیتے ہوئے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے، جبکہ اصلاحات کے حامیوں نے اسے پیشہ ورانہ پولیسنگ کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا ہے۔

بلوچستان میں اب تک دوہرا نظام رائج تھا، جہاں بعض علاقوں میں پولیس (اے ایریاز) اور بعض میں لیویز فورس (بی ایریاز) قانون نافذ کرنے کی ذمہ دار تھی۔
لیویز نظام کو برطانوی دور سے چلا آنے والا قبائلی نظم و نسق پر مبنی مقامی سیکیورٹی ڈھانچہ سمجھا جاتا ہے، جبکہ پولیسنگ ماڈل شہری علاقوں میں رائج ہے۔

حکومت بلوچستان نے کہا ہے کہ تمام ضم شدہ اہلکاروں کے لیے تربیتی پروگرام، نئی تعیناتیاں اور قانونی تقاضے جلد مکمل کیے جائیں گے تاکہ منتقلی کا عمل پرامن اور موثر انداز میں مکمل ہو۔

Comments are closed.