مڈغاسکر کے صدر اینڈری راجویلینا فوجی بغاوت کے بعد ملک سے فرار، عبوری حکومت قائم

مڈغاسکر کے صدر اینڈری راجویلینا فوجی بغاوت کے بعد ملک سے فرار، عبوری حکومت قائم ، نسلِ نو کی عوامی تحریک کا دوسرا بڑا عالمی اثر

مظاہروں کی قیادت نوجوانوں کے ہاتھ، فوج نے ساتھ چھوڑا، صدر فرانسیسی فوجی طیارے میں فرار، عالمی مظاہروں کی لہر کا تسلسل

انتاناناریوو

مشرقی افریقہ کے ملک مڈغاسکر میں سیاسی بحران اپنے نقطہ عروج پر پہنچ گیا جب صدر اینڈری راجویلینا فوجی بغاوت اور نوجوانوں کی قیادت میں جاری عوامی تحریک کے دباؤ کے باعث ملک سے فرار ہو گئے۔ یہ چند ہفتوں میں جنریشن زی (Generation Z) کی تحریک کے نتیجے میں دنیا میں گرنے والی دوسری حکومت ہے۔

پارلیمنٹ میں حزبِ اختلاف کے سربراہ سیتنی رانڈریاناسولونائیکو کے مطابق، صدر راجویلینا نے اتوار کے روز ملک چھوڑا، جب فوج کے کئی یونٹس نے بغاوت کرتے ہوئے دارالحکومت میں ہزاروں مظاہرین کا ساتھ دینا شروع کیا۔ ان کا کہنا تھا:

“ہم نے صدارتی عملے سے رابطہ کیا، جنہوں نے تصدیق کی کہ صدر ملک سے جا چکے ہیں، مگر یہ نہیں بتایا کہ وہ کہاں ہیں۔”

پیر کی شب فیس بک پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے راجویلینا نے کہا کہ انہیں جان کے خطرے کے باعث “محفوظ مقام” پر منتقل ہونا پڑا، تاہم انہوں نے اپنا موجودہ مقام ظاہر نہیں کیا۔ انہوں نے کہا “میں مڈغاسکر کو تباہ نہیں ہونے دوں گا۔”

تاہم، رائٹرز کو ایک فوجی ذریعے نے بتایا کہ صدر فرانسیسی فوجی طیارے میں ملک سے روانہ ہوئے۔ فرانسیسی ریڈیو آر ایف آئی کے مطابق، ان کی روانگی فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ ہونے والے ایک معاہدے کے بعد عمل میں آئی۔

میکرون نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے صرف اتنا کہا کہ وہ فی الحال اس کی تصدیق نہیں کر سکتے، لیکن زور دیا کہ “مڈغاسکر میں آئینی نظام قائم رہنا چاہیے”۔

صدر راجویلینا کی حکومت کو سب سے بڑا دھچکا تب لگا جب ان کی حمایتی ایلیٹ فوجی یونٹ “کیپسیٹ” نے مظاہرین پر گولی چلانے سے انکار کر دیا اور خود دارالحکومت کے مرکزی چوک میں عوام کے ساتھ جا کھڑی ہوئی۔ بعد ازاں، کیپسیٹ نے خود کو فوج کی قیادت سنبھالنے والا ادارہ قرار دے دیا۔

پیر کے روز نیم فوجی فورس ژنڈرمری کے ایک حصے نے بھی مظاہرین کے ساتھ یکجہتی ظاہر کرتے ہوئے باضابطہ تقریب میں مظاہرین کا ساتھ دینے کا اعلان کیا۔

مڈغاسکر کی سینیٹ نے اعلان کیا کہ عوامی دباؤ کے باعث صدر کو برطرف کر دیا گیا ہے، اور آئین کے مطابق، سینیٹ کے صدر ژاں آندرے ندرمنجاری کو عبوری صدر مقرر کر دیا گیا ہے۔

یہ مظاہرے 25 ستمبر کو پانی اور بجلی کی قلت کے خلاف شروع ہوئے، جو جلد ہی بدعنوانی، مہنگائی، اور ناقص حکمرانی کے خلاف ایک بڑی عوامی بغاوت میں بدل گئے۔ احتجاج کی قیادت زیادہ تر نوجوانوں کے ہاتھ میں تھی، جن میں سے اکثر 20 سال سے کم عمر ہیں۔

دارالحکومت کے چوک میں مظاہرہ کرنے والی 22 سالہ ادریانا فانومیگانتسوا نے کہا: “16 سالوں میں حکومت نے صرف خود کو امیر کیا، نوجوان طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا۔”

معاشی پس منظر: غربت میں جکڑا ملک

مڈغاسکر کی آبادی: تقریباً 30 ملین

75% سے زائد عوام غربت میں زندگی گزار رہے ہیں

فی کس آمدنی 1960 کی آزادی سے لے کر 2020 تک 45 فیصد کم ہو چکی ہے

برآمدات میں ونیلا، نکل، کوبالٹ، ٹیکسٹائل اور جھینگے شامل ہیں

صدر کا آخری اقدام: سیاسی معافیاں

صدر راجویلینا نے ملک چھوڑنے سے چند گھنٹے قبل دو فرانسیسی شہریوں سمیت کئی افراد کو معاف کیا، جو 2021 کی ایک ناکام بغاوت کے مقدمے میں سزا یافتہ تھے۔ صدارتی ذرائع نے ان معافیوں کی تصدیق کی ہے۔

یہ واقعہ حالیہ مہینوں میں دنیا بھر میں بڑھتی عوامی بغاوتوں اور سیاسی تبدیلیوں کی لہر کا تسلسل ہے۔ اس سے قبل نیپال میں وزیراعظم کے استعفے اور مراکش میں سیاسی بحران بھی ایسے ہی عوامی دباؤ کا نتیجہ تھے، جن کی قیادت نوجوان نسل نے کی۔

25 ستمبر سے شروع ہونے والے ان مظاہروں میں اب تک کم از کم 22 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

Comments are closed.