مولانا فضل الرحمان کی دوحہ میں حماس کے دفتر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت

مولانا فضل الرحمان کی دوحہ میں حماس کے دفتر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت

اسلام آباد

ولی الرحمن

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دوحہ، قطر میں حماس کے دفتر پر اسرائیلی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور جے یو آئی کی پوری قیادت و کارکنان حماس پر ہونے والے اس بزدلانہ حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ نہ صرف فلسطین بلکہ مسلم اور عرب دنیا کی خودمختاری پر بھی براہ راست حملہ ہے۔

جے یو آئی کے سربراہ کے مطابق یہ اجلاس امریکی صدر کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی کی پیشکش پر بات چیت کے لیے منعقد ہوا تھا، لیکن اسرائیل نے اس عمل کو سبوتاژ کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق حملے میں مغربی فضائیہ کے انٹیلی جنس اور ایندھن بھرنے والے طیارے بھی استعمال ہوئے، تاہم حماس رہنما خالد مشعل محفوظ رہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ او آئی سی کو فوری طور پر حماس کی قیادت کو مکمل تحفظ فراہم کرنا چاہیے تاکہ وہ فلسطین اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کی تحریک کی قیادت جاری رکھ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ اور مغربی کنارے کے مجاہدین آج بھی قابض اسرائیلی افواج کو نقصان پہنچا رہے ہیں، جبکہ اسرائیلی افواج صرف فضائی حملوں پر انحصار کر کے معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مہینوں سے جاری ناکہ بندی کے باعث خوراک اور پانی کی کمی سے غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر رہا ہے اور مسلمانوں کی خاموشی اس صورتحال کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔

جے یو آئی کے سربراہ نے تیونیسیا سے نکلنے والے “صمود فلوٹیلا” کے کارکنوں کو خراجِ تحسین پیش کیا، جو 50 سے زائد جہازوں کے قافلے کے ساتھ غزہ کے محاصرے کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق گزشتہ شب اسرائیل نے اس قافلے کو بھی ڈرون حملے کا نشانہ بنایا، لیکن کارکنوں کا حوصلہ کم نہیں ہوا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ غزہ کے عوام کے خلاف خوراک اور پانی کی ناکہ بندی ختم کرائیں، کیونکہ یہ ایک کھلا جنگی جرم ہے۔

انہوں نے دوٹوک مؤقف اختیار کیا کہ جے یو آئی اور پاکستان کے عوام ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور فلسطین و مسجد اقصیٰ کی آزادی تک اپنی حمایت جاری رکھیں گے۔

Comments are closed.