وزیرِاعظم شہباز شریف سے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے وفود کی ملاقاتیں ،27 ویں آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ
وزیرِاعظم شہباز شریف سے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم-پی) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے وفود نے الگ الگ ملاقاتیں کیں اور 27ویں آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم-پی کے 7 رکنی وفد کی قیادت پارٹی کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کر رہے تھے، ملاقات میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بیان کے مطابق وفد میں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری، وزیرِ صحت سید مصطفیٰ کمال، ارکانِ قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار، جاوید حنیف خان، سید امین الحق اور خواجہ اظہارالحسن شامل تھے۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ ملاقات کے دوران مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر غور و مشاورت کی گئی۔
اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، وزیرِ دفاع خواجہ آصف، وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیرِ اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ، وزیرِ پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری اور وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ بھی شریک تھے۔
ایک روز قبل ایم کیو ایم-پی نے مطالبہ کیا تھا کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں بلدیاتی حکومتوں (لوکل گورنمنٹس) کو خودمختاری دی جائے، جب کہ پیپلز پارٹی نے مجوزہ ترمیم کی اہم خصوصیات سامنے رکھی تھیں، جن کے لیے (ن) لیگ کی حکومت نے ان کی حمایت مانگی تھی۔
ایم کیو ایم-پی نے کہا تھا کہ 2010 کی 18ویں ترمیم کے تحت صوبائی خودمختاری دی جا چکی ہے، اب اگلا قدرتی مرحلہ بلدیاتی خودمختاری کا ہے، لہٰذا اس کی باری آنی چاہیے۔
ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں (ن) لیگ کے ساتھ کیے گئے اس معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے، جس کا مقصد بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانا تھا، کہا تھا کہ اہم بات جو ہم نے 26ویں ترمیم کے وقت بھی کہی تھی، وہ یہ کہ ہمارا آئینی ترمیمی پیکیج اس میں شامل کیا جائے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہوا اور مطالبہ کیا کہ یہ معاملہ 27ویں ترمیم میں شامل کیا جائے۔
یاد رہے کہ (ن) لیگ اور ایم کیو ایم-پی نے مارچ 2024 میں ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے تھے، جس کے مطابق بلدیاتی حکومتیں صوبوں کے بجائے براہِ راست وفاق سے اختیارات حاصل کریں گی۔
جب 26ویں ترمیم کی بات چلی تو ایم کیو ایم-پی نے اپنی حمایت کو بلدیاتی حکومتوں سے متعلق شقوں کی شمولیت سے مشروط کر دیا تھا، تاہم جو حتمی مسودہ منظور ہوا، جس کے حق میں ایم کیو ایم کے اراکین نے ووٹ دیا، اس میں ایسی کوئی شق شامل نہیں تھی۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 140-اے، جو صوبوں کو بلدیاتی حکومتیں قائم کرنے کا پابند بناتا ہے، میں ترمیم کی ضرورت ہے تاکہ مقامی حکومتوں کے بنائے گئے قوانین آئین سے متصادم نہ ہوں۔
رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ آئین ایک مقدس دستاویز ہے، مگر الہامی صحیفہ نہیں، یہ ایک زندہ دستاویز ہے، اگر وقت اور حالات کے تقاضوں کے مطابق اس میں ترامیم کی ضرورت پیش آئے تو اس پر کسی کو حیرت یا تشویش نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ یہ ملک کے استحکام کے لیے ضروری ہے۔
انہوں نے آئینی عدالتوں کے قیام کی بھی حمایت کی، جو دراصل 26ویں ترمیم کے ذریعے بنائی جانی تھیں، مگر آخرکار صرف آئینی بینچز قائم کیے گئے۔
دوسری جانب مجوزہ آئینی ترامیم کے بارے میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ہم صرف کلیدی نکات بیان کر رہے ہیں اور وہی پیش کیا ہے جو حکومت نے ہمیں بتایا اور جو ہم نے سمجھا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری طرف سے بھی، اس سال خاص طور پر آرٹیکل 243، نے یہ ضرورت پیدا کر دی ہے کہ اسے قومی وحدت، مضبوط دفاع، اور دفاع کی جدید ضروریات کے ساتھ ہم آہنگ کیا جائے، یہ آرٹیکل مسلح افواج کی کمان سے متعلق ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ بلدیاتی حکومتوں کو بھی ’حکومت‘ سمجھا جائے اور آئین میں ناظموں اور میئرز کے انتخابات و مدتِ کار کی ضمانت دی جائے، تاکہ اس کے لیے وزیراعظم کے حکم کی ضرورت نہ پڑے۔
وفاقی وزیر تعلیم نے ناظم اور میئر کے عہدوں کے لیے نگران سیٹ اپ تجویز کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ فیصلہ آئین کو کرنا چاہیے، سپریم کورٹ کو اس کی نگرانی کرنی چاہیے۔
27ویں آئینی ترمیم پر پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے وفد نے وزیراعظم سے ملاقات کی اور نئی آئینی ترمیم کی شقوں اور مؤقف پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔
ملاقات ختم ہونے کے بعد پی پی پی کا وفد نور خان ایئربیس کی طرف روانہ ہوگیا، جو خصوصی طیارے کے ذریعے کراچی جائے گا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کا آج شام 7 بجے کراچی میں اجلاس ہوگا، اجلاس میں عرفان قادر، راجا پرویز اشرف، نوید قمر اور شیری رحمٰن بھی شریک ہوں گے۔
پی پی پی کے وفد سے ملاقات کے دوران وزیرِاعظم کے ہمراہ حکومتی وفد میں اسحٰق ڈار، اعظم نذیر تارڑ اور احسن اقبال شریک تھے، رانا ثنااللہ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی موجود رہے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف سے استحکام پاکستان پارٹی کے صدر اور وفاقی وزیر مواصلات عبد العلیم خان اور وزیر مملکت برائے سمندر پار مقیم پاکستانی، عون چوہدری نے ملاقات کی۔
اس دوران مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر گفتگو اور مشاورت ہوئی۔
وزیراعظم شہباز شریف سے وفاقی وزیر چوہدری سالک کی قیادت میں مسلم لیگ (ق) کے 4 رکنی وفد نے ملاقات کی، وفد میں سینیٹر کامل علی آغا، ارکان قومی اسمبلی چوہدری محمد الیاس اور فرخ خان شامل تھے۔
ملاقات میں میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر گفتگو اور مشاورت ہوئی۔
ملاقات میں میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحٰق ڈار، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ شریک ہوئے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وزیرِ پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری شریک مشیرِ وزیرِ اعظم رانا ثنااللہ بھی موجود تھے۔
Comments are closed.