48 کروڑ روڈ میـنٹیننس فنڈز کی خرد برد ، سیلاب سے متاثرہ سڑکوں کی مرمت کے بجائے این ایچ اے ہیڈکوارٹرز میں عیش و آرام کے منصوبے
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ
نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) ایک نئے اسکینڈل کا شکار ہوگئی ہے، جب یہ انکشاف ہوا کہ 48 کروڑ روپے روڈ میـنٹیننس اکاؤنٹ (آر ایم اے ) کے فنڈز، جو کہ ملک بھر کی شاہراہوں کی مرمت اور بحالی کے لیے مختص تھے، این ایچ اے ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں ڈے کیئر، کیفے ٹیریا اور واش رومز کی تزئین و آرائش پر خرچ کر دیے گئے۔
یہ مالی بے ضابطگیاں اس وقت سامنے آئی ہیں جب ملک بھر کی سڑکیں سیلاب کی تباہ کاریوں سے شدید متاثر ہوچکی ہیں اور ان کی مرمت کے لیے فوری فنڈز کی ضرورت ہے۔ تاہم، یہ فنڈز تباہ شدہ سڑکوں کی مرمت کے بجائے، این ایچ اے کے دفاتر کی آسائشوں پر خرچ کیے گئے، جس سے عوام کے اعتماد میں مزید کمی واقع ہوئی۔
ذرائع کے مطابق، اس اسکینڈل کے پیچھے وہ طاقتور شخصیات ہیں جنہوں نے قومی خزانے کا غلط استعمال کیا۔ رپورٹوں میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس اسکینڈل کا ماسٹر مائنڈ عظیم خان ہے، جو کہ این ایچ اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر (جنرل سروسز و اسٹورز) کے طور پر متنازعہ طور پر تعینات ہے۔
اس کے علاوہ، سابق افسر شکیل انور، جو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے گریڈ 19 کے افسر ہیں، نے این ایچ اے میں تقریباً نو سال غیر قانونی طور پر تعیناتی برقرار رکھی اور بدعنوانی کے متعدد ریکارڈ قائم کیے۔ شکیل انور کی کرپشن کی بنیاد پر، عظیم خان اور اس کے گروہ نے این ایچ اے کی انتظامیہ میں جڑیں پکڑیں اور سرکاری وسائل کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تمام مالی خردبرد وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان سے چھپ کر کی گئی، جس سے یہ سوالات اٹھتے ہیں کہ آیا ان تمام افسران کو وفاقی وزیر کی اجازت حاصل تھی یا نہیں؟
قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق، یہ اسکینڈل صرف چند افراد کا نہیں بلکہ ایک پورے کرپشن مافیا کا نتیجہ ہے، جو این ایچ اے کے مختلف شعبوں میں رچا ہوا ہے۔ اس مافیا میں شامل ہیں:
-
عظیم خان: جو کمپیوٹر پروگرامر (MIS/IT) ہیں لیکن گزشتہ چھ سال سے غیر قانونی طور پر ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے پر ہیں۔
-
شکیل انور : جو ایف بی آر کے افسر ہونے کے باوجود این ایچ اے میں نو سال تک غیر قانونی طور پر تعینات رہے اور کرپشن کا نیٹ ورک بنایا۔
-
ذیشان : عظیم خان کے کزن، جنہیں ٹھیکے دلوائے گئے اور سرکاری وسائل کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔
-
رانا عمران : جو جونیئر اکاؤنٹس کلرک کے طور پر غیر قانونی طور پر تعینات ہیں اور فائلوں میں ردوبدل اور کمیشن وصول کرتے ہیں۔
Comments are closed.