پاک افغان کشیدگی: چمن اور طورخم بارڈر آمد و رفت اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے بند

پاک افغان کشیدگی ، چمن اور طورخم بارڈر آمد و رفت اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے بند

خیبر، کرم

 پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ کشیدہ صورتحال اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے بعد چمن اور طورخم بارڈرز کو دونوں اطراف سے پیدل آمد و رفت اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق طورخم بارڈر کی بندش کے باعث دونوں جانب مسافروں کی نقل و حرکت مکمل طور پر رک چکی ہے، جبکہ تجارتی سامان لے جانے والی مال بردار گاڑیوں کو لنڈی کوتل منتقل کر دیا گیا ہے۔

بارڈر کی بندش سے دونوں ممالک کے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، بالخصوص ان افراد کو جو روزانہ کی بنیاد پر روزگار، تعلیم یا علاج کے لیے سرحد عبور کرتے ہیں۔ حکام نے موجودہ حالات کے پیش نظر سرحد مکمل طور پر بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دوسری جانب بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں واقع بابِ دوستی کو بھی حالیہ جھڑپوں کے بعد تاحکمِ ثانی بند کر دیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ چمن بارڈر ان افغان مہاجرین کی واپسی کا مرکزی راستہ ہے جو رضاکارانہ طور پر یا حکومتی پالیسی کے تحت واپس جا رہے ہیں۔

بلوچستان کے وہ سات اضلاع جن کی سرحدیں افغانستان سے ملتی ہیں ان میں ژوب، قلعہ سیف اللہ، پشین، قلعہ عبداللہ، چمن، نوشکی اور چاغی شامل ہیں۔ ان علاقوں میں بھی سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔

Comments are closed.