پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات اختتام پذیر: اسٹاف لیول معاہدہ نہ ہو سکا، پالیسی بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق

پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات اختتام پذیر: اسٹاف لیول معاہدہ نہ ہو سکا، پالیسی بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان جاری مالیاتی مذاکرات بغیر اسٹاف لیول معاہدے (SLA) کے ختم ہو گئے۔ تاہم، دونوں فریقین نے بقیہ حل طلب معاملات پر اتفاق رائے کے لیے پالیسی سطح پر مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

آئی ایم ایف کے مشن چیف ایوا پیٹرو وا کی جانب سے مذاکرات کے اختتام پر جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وفد نے 24 ستمبر سے 8 اکتوبر 2025 تک کراچی اور اسلام آباد کا دورہ کیا، جس دوران پاکستانی حکام سے 7 ارب ڈالرز کے قرض پروگرام کے دوسرے جائزے اور 1.3 ارب ڈالر کی کلائمٹ فنانسنگ سہولت (RSF) کے پہلے جائزے سے متعلق بات چیت کی گئی۔

اسٹاف لیول معاہدہ فی الحال نہ ہو سکا، مگر کئی اہم شعبوں میں پیش رفت ہوئی۔

پالیسی سطح پر مذاکرات جاری رکھنے اور بقیہ نکات پر اتفاق کے لیے رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق ہوا۔

وفد پاکستان کا دورہ مکمل کرکے واشنگٹن روانہ ہو گیا۔

ایوا پیٹرو وا کے مطابق پاکستان نے موجودہ قرض پروگرام کے اہداف کے حصول کے لیے نمایاں پیش رفت کی ہے، اور حکومت کی جانب سے مالیاتی نظم و ضبط کو برقرار رکھنے، سیلاب متاثرین کی بحالی، اور ماحولیاتی اصلاحات پر بھی اطمینان ظاہر کیا گیا ہے۔

آئی ایم ایف بیان میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے سخت مانیٹری پالیسی کے ذریعے مہنگائی کو قابو میں رکھا۔

توانائی کے شعبے میں اصلاحات، جیسے ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اور پیداواری لاگت میں کمی، قابلِ تعریف ہیں۔

پاکستان نے RSF پروگرام کے تحت موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بھی مذاکرات کے دوران وفد سے ملاقات کی اور کہا تھا کہ “مذاکرات درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں”۔ وزارتِ خزانہ کی جانب سے بھی امید ظاہر کی گئی تھی کہ بات چیت نتیجہ خیز ثابت ہوگی۔

اب آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان پالیسی مذاکرات جاری رہیں گے، اور امکان ہے کہ اگر جلد تمام شرائط پر اتفاق ہو گیا، تو آئندہ ہفتوں میں اسٹاف لیول معاہدہ طے پا سکتا ہے، جس کے بعد بورڈ کی منظوری سے قسط جاری ہونے کا راستہ ہموار ہوگا۔

اسٹاف لیول معاہدے میں تاخیر روپے کی قدر اور سرمایہ کاری کے اعتماد پر اثر ڈال سکتی ہے۔

تاہم مذاکرات کا جاری رہنا مثبت اشارہ ہے کہ دونوں فریق معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتے ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کے 3 سالہ 7 ارب ڈالرز کے قرض پروگرام کا حصہ ہے، جس کے تحت اقساط کی منظوری شرائط کی تکمیل سے مشروط ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے 1.3 ارب ڈالرز کی “ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلٹی” (RSF) کے تحت ماحولیاتی بہتری کے اقدامات کے لیے بھی فنڈنگ حاصل کرنی ہے۔

Comments are closed.