سہ فریقی اجلاس ، پاکستان ، چین اور افغانستان دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پرعزم

سہ فریقی اجلاس ، پاکستان ، چین اور افغانستان دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پرعزم

تجارت، ٹرانزٹ، علاقائی ترقی، صحت، تعلیم، ثقافت اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف جنگ کے ساتھ ساتھ سی پیک (چائنا پاکستان اقتصادی راہداری) کی افغانستان تک توسیع میں بھی تعاون کا عزم

کابل

پاکستان، چین اور افغانستان نے دہشت گردی کے خطرے کے خلاف مشترکہ کوششوں کو بڑھانے اور کئی اہم شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو مزید گہرا کرنے کا عزم کیا ہے۔

یہ پیشرفت کابل میں نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار اور ان کے چینی اور افغان ہم منصب، وانگ یی اور امیر خان متقی کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور سلامتی کے تعاون کے مسائل پر ہونے والے چھٹے سہ فریقی وزرائے خارجہ مذاکرات میں سامنے آئی۔

دفتر خارجہ نے اس ملاقات کے بارے میں کہا کہ تینوں فریقوں نے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں کو مضبوط بنانے کا عزم کیا۔ انہوں نے تجارت، ٹرانزٹ، علاقائی ترقی، صحت، تعلیم، ثقافت اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف جنگ کے ساتھ ساتھ سی پیک (چائنا پاکستان اقتصادی راہداری) کی افغانستان تک توسیع میں بھی تعاون کو گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔،

اجلاس سے قبل اسحٰق ڈار نے امیر خان متقی سے سائیڈ لائن پر ملاقات کی اور دونوں نے سیاسی اور اقتصادی تعلقات میں مثبت پیش رفت پر اظہار اطمینان، اور انسداد دہشت گردی اور خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی نمائندگی کو ناظم الامور سے سفیر کی سطح تک حال ہی میں بڑھائے جانے کا خیرمقدم کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ دونوں وزرائے خارجہ نے اس امر کو سراہا کہ حالیہ مذاکرات کے زیادہ تر فیصلوں پر یا تو عمل درآمد ہو چکا ہے یا وہ مکمل ہونے کے قریب ہیں، اور یہ بھی کہا کہ ان کوششوں نے دوطرفہ تعلقات کو خاص طور پر تجارت اور ٹرانزٹ کے شعبوں میں نمایاں طور پر مضبوط کیا ہے۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے ’ سیاسی اور تجارتی تعلقات میں حوصلہ افزا پیش رفت کو تسلیم کیا، جبکہ سلامتی کے میدان میں پیش رفت، خاص طور پر انسداد دہشت گردی میں، پیچھے رہ گئی ہے۔’ بیان میں مزید کہا گیا کہ انہوں نے پاکستان کے اندر افغان سرزمین سے سرگرم گروپوں کی طرف سے کیے گئے دہشت گردانہ حملوں میں حالیہ اضافے کو اجاگر کیا۔

دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ انہوں نے افغان حکام پر زور دیا کہ وہ کالعدم گروپوں جیسے تحریک طالبان پاکستان اور بلوچستان لبریشن آرمی/مجید بریگیڈ کے خلاف ’ ٹھوس اور قابل تصدیق اقدامات’ کریں۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ امیر خان متقی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ افغانستان اپنی سرزمین کو کسی بھی دہشت گرد گروپ کی جانب سے پاکستان یا دیگر اقوام کے خلاف استعمال نہ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

قبل ازیں وزیرخارجہ اسحٰق ڈار آج اس سہ فریقی اجلاس میں شرکت کے لیے کابل پہنچے جہاں ان کا استقبال افغان نائب وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد نعیم، دیگر افغان حکام اور پاکستان کے افغانستان میں سفیر عبید الرحمن نظامی نے کیا۔

21 مئی کو، پاکستان اور افغانستان نے اپنے سفارتی تعلقات کو سفیروں کا تبادلہ کرکے اپ گریڈ کرنے پر اصولی طور پر اتفاق کیا تھا، جو اسلام آباد اور کابل میں طالبان انتظامیہ کے درمیان برسوں کے کشیدہ تعلقات کے بعد تعلقات کو معمول پر لانے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔

یہ سمجھوتہ بیجنگ میں پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کی ایک غیر رسمی سہ فریقی ملاقات کے دوران طے پایا تھا، یہ بات چیت بیجنگ کی علاقائی کشیدگی کو کم کرنے اور اپنی ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ پہل کے ذریعے رابطہ کاری کو آگے بڑھانے کی وسیع تر کوشش کا حصہ تھیں۔

چین، جس کے علاقائی استحکام اور اقتصادی انضمام میں اسٹریٹجک مفادات ہیں، نے اس سہ فریقی مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے میں مدد کے لیے اس اجتماع کی میزبانی کی، جو 2023 سے رکا ہوا تھا۔

بیجنگ اجلاس کے اہم نتائج میں سلامتی اور انسداد دہشت گردی میں تعاون کو بڑھانے کے وعدے بھی شامل تھے، جن میں عسکریت پسند گروپوں اور بیرونی مداخلت کے خلاف مشترکہ کارروائی اور کابل میں چھٹے چین-افغانستان-پاکستان وزرائے خارجہ کے مذاکرات کو بلا کر سہ فریقی عمل کو باضابطہ طور پر دوبارہ شروع کرنے کی مفاہمت بھی شامل تھی۔

اس مہینے کے شروع میں، افغان حکومت نے ایک بیان کے مطابق، پاکستان اور چین کے ساتھ ’ باہمی احترام اور تعمیری مشغولیت’ کا مطالبہ کیا تھا جو اس کی وزارت داخلہ نے جاری کیا تھا۔

یہ بیان پاکستان اور چین کے خصوصی ایلچی، محمد صادق اور یو شیاؤیونگ کی کابل میں افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی سے ملاقات کے بعد جاری کیا گیا تھا۔

Comments are closed.