آل پاکستان پینشنر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری اورنگزیب تنولی نے گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے اپیل کی کہ تمام بینکوں کی انتظامیہ کو مارچ اور ستمبر میں پالیسی کے مطابق تمام پینشنرز کی بروقت بائیو میٹرک کرنےکا پابند بنایا جائے۔پینشنرز کے لئیے بائیو میٹرک کروانا اور لائیف و نو میریج سرٹیفیکیٹ ایک ساتھ جمع کروانا ممکن نہیں۔جو پالیسی کے برعکس ہے۔اس بنا پر کسی پینشنر کا پینشن اکاؤنٹ بلاک کرنا غیر قانونی ہے۔اس معاملے کا فوری سدباب کیا جائے تاکہ پینشنرز کی مشکلات حل ہو سکیں۔
آل پاکستان پینشنر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری اورنگزیب تنولی نے اہم معاملہ کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ اسٹیٹ بینک اور وزیر خزانہ کے واضح احکامات ہیں کہ ہر سال مارچ اور ستمبر میں تمام پینشنرز اپنا بائیو میٹرک کروانے کے پابند ہیں۔اور اگر کسی بھی وجہ سے بائیو میٹرک نہیں ہوپائے ۔تو پینشنر کو لائیف سرٹیفیکیٹ جمع کروانا پڑے گا۔اسی طرح اگر کوئی بیوہ خاتون پینشنر ہے۔تو وہ بھی بائیو میٹرک کروانے اور نو میریج سرٹیفیکیٹ جمع کروانے کی پابند ہوگی۔جب کہ 60 سال کی عمر کے بعد اس پر نو میریج سرٹیفیکیٹ جمع کروانے کی شرط بھی ختم ہوجائے گی۔ ان تمام کڑی شرائط کو پورا کرنے کے لئے تمام مرد و خواتین پینشنرز مارچ اور ستمبر میں اپنے اپنے بینکس کے چکر لگانا شروع کردیتے ہیں لیکن ہر بار انھیں بینک انتظامیہ کی جانب سے اگلی مرتبہ آنے کا کہہ کر ٹال دیا جاتا ہے ۔یا کہہ یا جاتا ہے کے اگلے مہینے آئیں ۔جس کے باعث وقت اور پیسے کا ضیاع ہونے کے ساتھ ساتھ پینشنرز کے سروں پر تاریخ گزرجانے کا ڈر طاری رہتا ہے۔اور اگر بائیو میٹرک بروقت نہ ہو پائے تو پینشنر کی پینشن روک دی جاتی ہے۔جس پر آل پاکستان پینشنر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری اورنگزیب تنولی نے گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے اپیل کی کہ تمام بینکوں کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ مارچ اور ستمبر میں پالیسی کے مطابق تمام پینشنرز کی بروقت بائیو میٹرک کریں۔یا لائیف سرٹیفیکیٹ لے لیں ۔کیوں کہ دونوں چیزیں ایک ساتھ مینیج کرنا ممکن نہیں۔جو پالیسی کے برعکس ہے۔اس بنا پر کسی کا پینشنر بینک اکاؤنٹ بند کرنا غیر قانونی ہے۔جس کا جواز نہیں بنتا۔بینک انتظامیہ کی لاپرواہی کے باعث پینشنرز دھکے کھانے پر مجبور ہیں۔اس معاملے کا سدباب کیا جائے تاکہ پینشرز کی مشکلات حل ہوسکیں۔
Comments are closed.