پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ : سیاسی مقاصد کیلئے سرکاری گاڑیوں کے استعمال پر پابندی عائد
پشاور
پشاور ہائیکورٹ نے خیبر پختونخوا حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ لانگ مارچ یا سیاسی سرگرمیوں کے لیے سرکاری گاڑیوں اور مشینری کا استعمال نہ کرے۔ جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ کی جانب سے جاری کردہ چار صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ میں عدالت نے واضح کیا کہ سرکاری گاڑیاں اور مشینری صرف عوامی خدمت کے لیے ہیں، نہ کہ کسی سیاسی شو یا جماعتی مقاصد کے لیے۔
پشاور ہائیکورٹ نے سیاسی ریلیوں میں ریسکیو مشینری اور فائر بریگیڈ گاڑیوں کے استعمال کو “کھلی بددیانتی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام عوامی وسائل کے غلط استعمال کے مترادف ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ سرکاری وسائل اور عملہ کسی ایک جماعت یا سیاسی تنظیم کے لیے مختص نہیں ہیں، اور انہیں عوامی خدمت کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
عدالت نے مزید کہا کہ سرکاری وسائل کا سیاسی مقاصد کے لیے استعمال عوامی اعتماد سے غداری کے مترادف ہے اور اس سے حکمرانی کی غیر جانبداری مجروح ہوتی ہے۔ اس فیصلے کے تحت پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت اور حکام کو ہدایت کی کہ وہ سرکاری وسائل کو سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے بچائیں اور ان کا استعمال صرف عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کریں۔
پشاور ہائیکورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ سرکاری عملے کو احکامات کی خلاف ورزی کی صورت میں قانون کے مطابق کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عدالت نے سرکاری گاڑیوں اور مشینری کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر مکمل پابندی عائد کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 4، 5 اور 25 کے تحت عوامی وسائل کسی ایک جماعت کی جاگیر نہیں ہیں۔ ان آرٹیکلز کے تحت عوامی وسائل کا غیر سیاسی استعمال کرنا ضروری ہے تاکہ حکومتی ادارے عوام کی خدمت کریں، نہ کہ کسی جماعت کے مفاد میں۔
Comments are closed.