آزاد کشمیر میں عدم اعتماد کی تحریک کی تیاری، مسلم لیگ ن اور پی پی پی کا حکومت کے خلاف مشترکہ اقدام

آزاد کشمیر میں عدم اعتماد کی تحریک کی تیاری، مسلم لیگ ن اور پی پی پی کا حکومت کے خلاف مشترکہ اقدام

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

آزاد کشمیر کی سیاسی صورتحال میں اہم تبدیلی آنے والی ہے، جہاں مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے متفقہ طور پر موجودہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ دونوں جماعتوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ موجودہ حکومت اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام ہو چکی ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ آزاد کشمیر میں حکومتی سیٹ اپ میں تبدیلی کی جائے۔ اس فیصلہ کن قدم کے ذریعے اپوزیشن جماعتیں نہ صرف کشمیر کے عوام کے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گی، بلکہ ایک نئے سیاسی دور کا آغاز بھی ممکن بنائیں گی۔

تفصیلا ت کے مطابق مسلم لیگ(ن) کے رہنماوں نے ایوان صدر میں صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ان کی جماعت آزاد کشمیر میں موجودہ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی اور اپوزیشن میں بیٹھے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسلم لیگ (ن) حکومت کے ساتھ کوئی اتحاد نہیں کرے گی کیونکہ موجودہ حکومت آزاد کشمیر کے مسائل حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ رانا ثناءاللہ نے واضح طور پر کہا کہ مسلم لیگ ن حکومت میں شامل ہونے کے بجائے، کشمیر میں موجودہ حکومتی سیٹ اپ کی تبدیلی کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے بھی اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ پی پی پی اور مسلم لیگ ن دونوں میں اس بات پر اتفاق ہے کہ آزاد کشمیر میں عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے گی۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ یہ تحریک دونوں جماعتوں کی مشترکہ حکمت عملی کا حصہ ہے تاکہ کشمیر کے عوام کے لیے منصفانہ انتخابات اور ایک نئے حکومتی سیٹ اپ کا قیام ممکن بنایا جا سکے۔قمر زمان کائرہ نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت صرف بحرانوں کو جنم دے رہی ہے، مسائل حل نہیں کر رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کا کوئی واضح وڑن نہیں ہے اور یہ اپنے فرائض میں ناکام رہی ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر کے عوام کو بہتر حکومت کی ضرورت ہے، جو ان کے مسائل کو حل کرے اور ترقی کے مواقع فراہم کرے۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما احسن اقبال نے اس موقع پر کہا کہ مسلم لیگ ن اپوزیشن میں بیٹھے گی کیونکہ موجودہ سیٹ اپ کشمیر میں ترقی کے مواقع پیدا کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ان کے مطابق موجودہ حکومت کی تبدیلی کے بغیر کشمیر کے مسائل کا حل ممکن نہیں ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ نئے سیٹ اپ کے ذریعے کشمیر میں معاشی ترقی، بنیادی سہولتوں کا فروغ اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد ممکن ہو سکے گا۔

پیپلزپارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے اس حوالے سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے معاہدے کا ذکر کیا اور کہا کہ اس کمیٹی نے آزاد کشمیر کے سیاسی بحران کو حل کرنے کے لیے ایک معاہدہ طے کیا تھا۔ ان کے مطابق، وزیر اعظم اور صدر مملکت نے اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ جو معاہدہ طے پایا ہے، اس پر پورا عمل کیا جائے گا۔ تاہم راجہ پرویز اشرف نے اس بات کی وضاحت کی کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا مقصد کسی کو طاقتور یا کمزور کرنا نہیں تھا، بلکہ اس کا اصل مقصد کشمیر کے مسائل کو حل کرنا تھا اور اس خطے کے عوام کو ایک مستحکم حکومت فراہم کرنا تھا۔

قمر زمان کائرہ اور دیگر رہنماوں نے اس بات پر زور دیا کہ آزاد کشمیر میں منصفانہ انتخابات کرائے جائیں تاکہ عوام کو ایک مضبوط اور موثر حکومت کا انتخاب کرنے کا موقع مل سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت نے عوام کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش نہیں کی اور اس کی ناکامیوں کے سبب سیاسی بحران نے جنم لیا ہے۔

کائرہ نے مزید کہا کہ حکومت میں تبدیلی کے لیے نہ صرف اپوزیشن جماعتوں کا اتفاق ضروری ہے بلکہ صدر مملکت سے بھی اس حوالے سے مشاورت کی جا چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم پاکستان سعودی عرب میں ہیں، اور ان سے رابطہ کر کے وقت طے کیا جائے گا تاکہ کشمیر میں سیاسی بحران کا حل نکالا جا سکے۔

صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری،فریال تالپورسمیت مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما موجود تھے۔

واضح رہے کہ آزاد کشمیر کی موجودہ سیاسی صورتحال میں یہ تبدیلی ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔ مسلم لیگ ن اور پی پی پی کے درمیان اتفاق رائے اور مشترکہ حکمت عملی کے ذریعے اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد اس بات کا اشارہ ہے کہ کشمیر میں آنے والے دنوں میں سیاسی محاذ پر تبدیلیاں ممکن ہیں۔ ان جماعتوں کا کہنا ہے کہ اس تحریک کا مقصد کشمیر کے عوام کے لیے بہتر حکومتی انتظامات اور ترقی کے دروازے کھولنا ہے

Comments are closed.