صدرِ مملکت آصف علی زرداری

President Asif Ali Zardari

شاہد اعوان، بلاتامل

Shahid Ewan

یہ الگ بات کہ برسے نہیں گرجے تو بہت
ورنہ بادل مرے صحرا ؤں پہ امڈے کیا کیا
آگ بھڑکی تو دروبام ہوئے راکھ کے ڈھیر
اور دیتے رہے احباب دلاسے کیا کیا!
جناب آصف علی زرداری 9مارچ2024ء کو صدارتی انتخاب بھاری اکثریت سے دوسری بار جیت کر 14ویں صدر پاکستان منتخب ہوئے اس سے قبل وہ 2013 سے 2018تک اپنی پانچ سالہ مدت مکمل کرنے والے پہلے صدر قرار پائے تھے اور اب دوبارہ صدر مملکت کا منصب سنبھالنے والی پہلی شخصیت بن گئے ہیں۔ سندھ دوستی نبھانے والے، مہمان نواز، کشادہ دل، لال شہباز قلندرؒ، سچل سرمستؒ، عبداللہ شاہ غازیؒ، شاہ عبدالطیف بھٹائیؒ و دیگر صوفیا کی سرزمین کہلاتی ہے۔ اس دھرتی نے قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کو جنم دیا جن کا مزار گڑھی خدا بخش جیسے دوردراز چھوٹے سے گاؤں میں مرجع خلائق ہے جہاں ایک نہیں چار شہید مٹی کی چادر اوڑھے محوِ استراحت ہیں۔6مارچ 2024ء کو ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سر براہی میں سپریم کورٹ کے 9رکنی فاضل بینچ نے 44سال بعد اپنی محفوظ رائے دیتے ہوئے فیصلہ سنایا کہ بھٹو کو شفاف ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا۔۔۔ یوں بھٹو کو بے قصور قرار دیتے ہوئے ان کی پھانسی کو عدالتی قتل سے تعبیر کیا گیا۔ بھٹو کے دیوانے ویسے ہی ’زندہ ہے بھٹو زندہ ہے‘ کے نعرے نہیں لگاتے اور یاد رہے یہ مقدمہ آصف علی زرداری نے 2012ء میں سپریم کورٹ میں دائر کیا تھا۔ آصف علی زرداری کو دوسری مرتبہ صدر مملکت منتخب ہونے کا منفرد اعزاز ملا ہے اگرچہ وہ عہدوں کے خواہشمند نہیں جب وہ پہلی بار صدر بنے تو انہوں نے اپنے تمام اختیارات پارلیمان کو سونپ دئیے وہ جانتے تھے کہ صدر کا عہدہ زیادہ اہم نہیں بلکہ عوام کے منتخب نمائندوں کا واحد فورم پارلیمنٹ زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ جناب زرداری اپنی رفیقہ حیات بی بی شہید کے اس وژن سے بھی بخوبی آگاہ ہیں جو انہوں نے مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف کے ساتھ مل کر میثاقِ جمہوریت کی شکل میں پیش کیا تھا جس کے محرک بھی آصف زرداری ہی تھے کیونکہ انہوں نے اس سے قبل 12سال قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کر رکھی تھیں جیل ہی ان کی تربیت گاہ ثابت ہوئی اور انہوں نے صبر و استقامت کا سبق اس قیدِ تنہائی میں ہی سیکھا۔ بابائے جمہوریت نوابزادہ نصراللہ خان کے بعد آصف علی زرداری کو ملکی سیاست میں منفرد مقام حاصل ہے انہیں ’مفاہمت کا بادشاہ‘ بھی کہا جاتا ہے، وہ جمہوریت کے استحکام کی خاطر تمام سیاستدانوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے پر ملکہ رکھتے ہیں اور جمہوری اداروں کی بالادستی اور سیاست میں مفاہمت پر یقین رکھنے والے سیاستدان ہیں۔ فیضؔ نے کہا تھا:
رات ڈھلنے لگی ہے سینوں میں
آگ سلگاؤ آبگینوں میں
دلِ عشاق کی خبر لینا
پھول کھلتے ہیں ان مہینوں میں
پھول کھلنے کے موسم میں آصف علی زرداری کا منتخب ہونا یقینا پاکستان کے لئے نیک فال ثابت ہو گا، اس وقت ملک میں نفرت اور تقسیم کا عفریت پورے جوبن پر ہے جہاں حالات کو معمول پر لانے کے لئے زرداری جیسے مفاہمتی سیاستدان کی سخت ضرورت ہے۔ ملک کی سالمیت و ترقی کے لئے سرجوڑ کر معیشت کو فروغ دینا ہو گا اور باہمی یکجہتی اور محبتیں عام کرنے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھنا ہو گا، ملک میں امن ہو گا تو معیشت بھی مستحکم ہو گی اور ملک میں بیرونی سرمایہ کاری بھی آئے گی اسی صورت میں دنیا کے ساتھ پاکستان کے تجارتی و سفارتی معاملات میں بہتری لائی جا سکے گی اور پاکستان پر دنیا کا اعتماد بحال ہونے میں بھی مدد ملے گی جب وزیراعظم شہباز شریف، دیگر سیاسی جماعتیں اور عسکری قیادت سب ایک پیج پر ہوں گے۔ پاکستان کی خاطر تمام سیاسی اکائیوں کو ذاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر صرف وفاق کو مضبوط کرنا ہو گا اور وفاق کی بہترین علامت صدررمملکت آصف علی زرداری ہیں جس کے لئے پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے۔
ہر دور میں ہم، ہر زمانے میں ہم
زہر پیتے رہے، گیت گاتے رہے
سب سے اوجھل ہوئے حکمِ حاکم پہ ہم
قید خانے سہے، تازیانے سہے!

Comments are closed.