وزیراعظم شہباز شریف کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر سخت نوٹس ، مذاکراتی کمیٹی میں توسیع

وزیراعظم شہباز شریف کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر سخت نوٹس ، مذاکراتی کمیٹی میں توسیع ، مظاہرین سے پُرامن رہنے کی اپیل

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے آزاد کشمیر میں حالیہ کشیدہ صورتحال، عوامی مظاہروں اور ناخوشگوار واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سخت نوٹس لیا ہے۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ حکومت آزاد کشمیر کے عوام کے مسائل سے پوری طرح آگاہ ہے اور ان کے پُرامن حل کے لیے فوری اور سنجیدہ اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

وزیراعظم نے شہریوں سے پُرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ “پُرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی اور جمہوری حق ہے، تاہم مظاہرین سے گزارش ہے کہ وہ قانون ہاتھ میں لینے یا امن عامہ کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں۔” انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی سختی سے ہدایت کی ہے کہ وہ تحمل، بردباری اور عوامی جذبات کے احترام کو مقدم رکھتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔ وزیراعظم نے واضح طور پر کہا: “عوامی احساسات کا احترام یقینی بنایا جائے، اور کسی بھی قسم کی غیر ضروری سختی یا جبر سے اجتناب کیا جائے۔”

وزیراعظم نے مظاہروں کے دوران پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کی شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کا حکم دیا ہے تاکہ ذمہ دار عناصر کا تعین کیا جا سکے اور انصاف فراہم ہو۔

وزیراعظم نے مظاہروں سے متاثرہ خاندانوں تک فوری امداد پہنچانے کی ہدایت جاری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کے مسائل کے پائیدار حل کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔

صورتحال کے سیاسی و عوامی پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعظم نے مذاکراتی کمیٹی میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔ اب اس کمیٹی میں درج ذیل شخصیات شامل کی گئی ہیں: سینیٹر رانا ثناء اللہ، وفاقی وزیر سردار محمد یوسف، وفاقی وزیر احسن اقبال، سابق صدر آزاد جموں و کشمیر مسعود خان، مشیر وزیراعظم قمر زمان کائرہ۔

وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ یہ کمیٹی فوری طور پر مظفرآباد روانہ ہو اور مقامی قیادت، ایکشن کمیٹی اور متعلقہ فریقین سے مشاورت کے بعد مسائل کا فوری اور دیرپا حل تجویز کرے۔

مذاکراتی کمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی سفارشات اور مجوزہ حل بلا تاخیر وزیراعظم آفس کو پیش کرے تاکہ ان پر فوری عملدرآمد ممکن بنایا جا سکے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اعلان کیا ہے کہ وہ وطن واپسی کے بعد خود مذاکراتی عمل کی نگرانی کریں گے اور ہر ممکن کوشش کی جائے گی کہ کشمیری عوام کے مسائل سن کر انہیں قابل عمل حل فراہم کیا جائے۔

وزیراعظم کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ حکومت آزاد کشمیر کی موجودہ صورتحال کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور مسئلے کا پُرامن، شفاف اور عوام دوست حل چاہتی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اور عوامی نمائندوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کیا مثبت پیش رفت لاتے ہیں۔

Comments are closed.