وزیراعظم شہباز شریف کا غزہ امن معاہدے کا خیرمقدم، فلسطینی عوام کی قربانیوں کو خراجِ تحسین

وزیراعظم شہباز شریف کا غزہ امن معاہدے کا خیرمقدم، فلسطینی عوام کی قربانیوں کو خراجِ تحسین

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے غزہ امن معاہدے کا بھرپور خیرمقدم کرتے ہوئے اسے مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن کے قیام کے لیے ایک تاریخی موقع قرار دیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے بیان میں وزیراعظم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت، اور ثالثی کے عمل میں شریک قطر، مصر اور ترکیہ کے کردار کو سراہا۔

وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا مکالمے اور مذاکرات کے پورے عمل کے دوران صدر ٹرمپ کی قیادت دنیا میں امن کے لیے ان کے غیر متزلزل عزم کی واضح علامت ہے۔ 

انہوں نے ثالثی کرنے والے ممالک قطر، مصر اور ترکیہ کی ثابت قدمی، دانشمندی اور سفارتی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی کاوشوں سے یہ معاہدہ ممکن ہو سکا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا سب سے بڑھ کر ہمیں فلسطینی عوام کو خراجِ تحسین پیش کرنا چاہیے، جنہوں نے بے مثال مصائب برداشت کیے۔ یہ تکالیف اور قربانیاں انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑتی ہیں، اور انہیں کبھی دوبارہ دہرانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔

وزیراعظم نے مسجدِ اقصیٰ میں حالیہ اشتعال انگیزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا قابض قوتوں اور غیر قانونی آبادکاروں کو جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔ ایسے تمام اقدامات کو روکا جانا چاہیے جو امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ ان اشتعال انگیز کارروائیوں سے خطے میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے، جو صدر ٹرمپ کی قیادت میں ہونے والی پائیدار امن کی کوششوں کو کمزور کر سکتی ہیں۔

وزیراعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ہم اپنے شراکت داروں، دوستوں اور برادر ممالک کے ساتھ مل کر کام جاری رکھیں گے تاکہ فلسطینی عوام کے لیے امن، سلامتی اور وقار اقوام متحدہ کی قراردادوں اور ان کی جائز خواہشات کے مطابق یقینی بنایا جا سکے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور افواج کی واپسی پر مبنی ایک تاریخی امن معاہدہ طے پایا، جسے امریکہ، قطر، مصر اور ترکی کی سفارتی کوششوں کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔

عالمی سطح پر اس معاہدے کو مشرقِ وسطیٰ میں امن کی نئی امید قرار دیا جا رہا ہے، تاہم اس کے پائیدار ہونے کے لیے عملی اقدامات اور ذمہ دار رویوں کو ناگزیر سمجھا جا رہا ہے۔

Comments are closed.