ڈاکٹر عبد القدیر خان ٹرسٹ کی جعلی ڈیڈ رجسٹرڈ کرنے والے گروہ کی اشتہاری ملزمہ گرفتار

ڈاکٹر عبد القدیر خان ٹرسٹ کی جعلی ڈیڈ رجسٹرڈ کرنے والے گروہ کی اشتہاری ملزمہ گرفتار

لاہور

نصیرآباد پولیس کی بروقت کاروائی کے نتیجے میں بنکنگ کورٹ لاہور کے باہر سے ڈاکٹر عبد القدیر خان ٹرسٹ کی جعلی ڈیڈ رجسٹرڈ کرنے والے گروہ کی اشتہاری اشتہاری ملزمہ عائشہ کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خاں ٹرسٹ ہسپتال کی جعلی ڈیڈ تیار کرنے والے مرکزی ملزم شوکت بابر ورک سمیت دیگر ملزمان پہلے ہی گرفتار کئے جا چکے ہیں اور انکی ضمانت کی درخواستیں سپریم کورٹ سے بھی خارج ہو چکی ہیں۔

نصیرا آباد پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر نمبر 497/2024 کے اندراج کے بعد پولیس نے مرکزی ملزم شوکت بابر ورک کو پہلے ہی گرفتار کر لیا تھا جو اب کیمپ جیل لاہور میں ہے، اور درخواست ضمانت سپریم کورٹ تک خارج ہو چکی ہے۔ اور اب نصیر آباد پولیس نے اس کیس کی ایک اشتہاری ملزمہ عائشہ نذیر جو کہ مرکزی ملزم شوکت بابر ورک کی بیوی ہے، اس کو بھی گرفتار کر لیا ہے

ملزمان نے ڈاکٹر اے۔کیو خان ہسپتال کو زبردستی اور دھوکہ دہی سے ہتھیانے کے لیے جعلی دستاویزات تیار کیں, جعلی قرار داد اور جعلی ٹرسٹ ڈیڈ بھی تیار کی گئی۔ اس جعلی ٹرسٹ ڈیڈ کی بنیاد پر ٹرسٹ کے بنک سے کروڑوں روپے خورد برد کر لیے۔

ڈاکٹر قدیر خان کی بیٹی ڈاکٹر دینا خان جو کہ ایک پی ایچ ڈی ڈاکٹر ہیں اور اپنے والد کی طرح ایک محقق اور سکالرز ہیں، انہوں نے نجی چینل کو انٹرویو کے دوران بتایا کہ شوکت بابر ورک اور اسکے ساتھیوں کو ڈاکٹر قدیر خان نے اپنی زندگی میں ٹرسٹ کے مالی معاملات میں کرپشن اور خورد برد کرنے کی وجہ سے ملزمان کو ٹرسٹ سے نکال دیا تھا تاہم ملزمان نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ڈاکٹر قدیر خان کے وصال کے بعد ایک جعلی قرار داد بنا کر ایک جعلی ٹرسٹ ڈیڈ، سب رجسٹرار گلبرگ ٹاؤن لاہور سے دھوکہ دہی اور حقائق چھپا کر رجسٹرڈ کروا لی۔

یاد رہے کہ جس قرادد کی بنیاد پر ٹرسٹ ڈیڈ رجسٹر کروا لی گئی تھی وہ قرار داد ڈاکٹر عبد القدیر خان صاحب کے وصال کے بعد تیار کی گئی اور اس پر تاریخ 25 اگست 2021 درج ہے۔

لیکن جیسے ہی سب رجسٹرار گلبرگ ٹاؤن لاہور کو حقائق کا ادراک ہوا تو اس نے جعل سازی کرنے والے ملزمان کے خلاف پولیس اسٹیشن نصیر آباد میں دفعہ 420, 468 اور 471 کے تحت اندراج مقدمہ کی درخواست دائر کی اور پھر ایف آئی آر نمبر 497/2024 درج کی گئی۔

Comments are closed.