قطر نے اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں 8 بھارتیوں کو سزائے موت سنا دی

قطر نے اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں 8 بھارتیوں کو سزائے موت سنا دی

دوحہ

قطر کی عدالت نے اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں 8 بھارتی شہریوں کو سزائے موت کا حکم دے دیا ہے۔ یہ افراد قطر کے ملٹری سب میرین پروگرام پر جاسوسی کے شبے میں گرفتار کیے گئے تھے اور ان پر الزام تھا کہ وہ اسرائیل کے لیے حساس معلومات اکٹھی کر رہے تھے۔

قطری حکام کے مطابق یہ بھارتی شہری قطر کی فوجی صلاحیتوں، خاص طور پر سب میرین پروگرام کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ ان گرفتاریوں کے بعد ان افراد کے خلاف تحقیقات کی گئیں، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ ممکنہ طور پر اسرائیل کے لیے کام کر رہے تھے۔ اس کے بعد قطر کی عدالت نے ان افراد کے خلاف سزائے موت کا فیصلہ سنایا۔

واضح رہے کہ قطری حکام نے گزشتہ برس 8 بھارتی شہریوں کو گرفتار کیا تھا، جنہیں اسرائیل کے لیے حساس فوجی معلومات حاصل کرنے اور اس کی ترسیل کرنے کے شبے میں پکڑا گیا۔ ان افراد کو قطر کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا تھا، جہاں وہ ممکنہ طور پر قطر کے دفاعی منصوبوں، خاص طور پر سب میرین اور دیگر فوجی آلات کے حوالے سے معلومات اکٹھا کرنے میں ملوث تھے۔ قطر نے ان افراد کی گرفتاری کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا اور کہا کہ یہ افراد اسرائیل کے ایجنڈے کے تحت قطر کی سیکیورٹی کے خلاف کام کر رہے تھے۔

قطر کی عدالت نے اس معاملے پر سماعت کی اور تحقیقات کے دوران حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر ان 8 بھارتیوں کو اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں سزائے موت کا حکم سنایا۔ قطری حکام نے ان افراد کے خلاف ہونے والی کارروائی کو ملکی سلامتی کے لیے انتہائی اہم قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدام قطر کی فوجی اثاثوں کی حفاظت اور اسرائیل جیسے ملک کے اثر و رسوخ سے بچاؤ کے لیے ضروری تھا۔

بھارتی حکومت نے اس فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور قطر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان افراد کو انصاف کے تقاضوں کے تحت کارروائی کرے ۔ بھارتی وزارت خارجہ نے اس واقعے پر قطر کے ساتھ مسلسل رابطہ کیا اور ان افراد کے حقوق کا تحفظ کرنے کی درخواست کی۔ بھارت نے دعویٰ کیا ہے کہ ان افراد کو کسی غیر قانونی یا ظلم و زیادتی کے بغیر انصاف فراہم کیا جانا چاہیے۔

یہ کیس قطر اور بھارت کے درمیان سفارتی تعلقات کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ قطر اور بھارت کے تعلقات مضبوط ہیں، لیکن یہ جاسوسی کا معاملہ دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ پیدا کر سکتا ہے۔ بھارت کی حکومت نے قطر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کو حساسیت کے ساتھ دیکھے اور اس کے شہریوں کے ساتھ انصاف کرے۔

اس معاملے نے قطر اور اسرائیل کے درمیان تعلقات پر بھی سوالات اٹھا دیے ہیں۔ اگرچہ قطر نے اسرائیل کے ساتھ براہ راست سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے ہیں، تاہم دونوں ممالک کے درمیان کچھ غیر رسمی روابط موجود ہیں، خاص طور پر سیکیورٹی اور اقتصادی شعبوں میں۔ اس جاسوسی کیس نے اس بات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے کہ قطر اور اسرائیل کے تعلقات میں اس وقت کتنی اہمیت دی جا رہی ہے۔

اس فیصلے نے عالمی سطح پر بھی بحث چھیڑ دی ہے۔ مختلف انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ سزائے موت ایک انتہائی قدم ہے، اور اس طرح کے مقدمات میں عدالتوں کی کارروائی کو شفاف اور منصفانہ بنایا جانا چاہیے۔ دوسری طرف، قطر کی حکومت نے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تمام کارروائیاں ملکی سلامتی کے تحفظ کے لیے کی گئیں۔

Comments are closed.