رحیم یار خان ،اشتہاری طیفی بٹ مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک

رحیم یار خان : اشتہاری طیفی بٹ مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک

رحیم یار خان

رحیم یار خان میں سنجر پور بائی پاس کے قریب پیش آنے والے ایک سنسنی خیز واقعے میں اشتہاری مجرم خواجہ تعریف عرف طیفی بٹ کو مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا گیا۔ واقعے سے قبل 7 سے 8 مسلح افراد نے CCD اہلکاروں کی سرکاری گاڑی پر حملہ کر کے ملزم کو پولیس کی تحویل سے چھڑا لیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق ڈی ایس پی کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ (CCD) سید حسین حیدر، انسپکٹر عبدالہادی اور کانسٹیبل صغیر علی اشتہاری ملزم طیفی بٹ کو سرکاری گاڑی جی بی سی 236 میں لا رہے تھے۔ گاڑی کا ڈرائیور نور علی تھا۔ جب گاڑی سنجر پور بائی پاس کے قریب پہنچی تو سفید اور سیاہ کرولا گاڑیوں میں سوار نامعلوم افراد نے سرکاری گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔

فائرنگ کے نتیجے میں ڈرائیور نور علی دائیں بازو پر گولی لگنے سے زخمی ہو گیا، جبکہ حملہ آور ملزم کو زبردستی گاڑی سے نکال کر چک نمبر 32-این کی طرف لے گئے۔ واقعے کے فوراً بعد پولیس کی جانب سے حملہ آوروں کا تعاقب کیا گیا، جس کے دوران مبینہ طور پر ایک پولیس مقابلہ پیش آیا، جس میں طیفی بٹ ہلاک ہو گیا۔

ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے ملزم کی لاش کو تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال صادق آباد منتقل کر دیا گیا ہے۔ واقعہ کے بعد تھانہ کوٹ سبزل میں مقدمہ نمبر 826/25 درج کر لیا گیا، جس کی مدعیت ڈی ایس پی CCD سید حسین حیدر نے کی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ حملے میں ملوث افراد فرار ہو چکے ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔ مختلف مقامات پر چھاپے مارے جا رہے ہیں تاکہ ملزمان کو گرفتار کیا جا سکے۔

ادھر بعض حلقوں نے مبینہ پولیس مقابلے کی شفافیت پر سوالات اٹھائے ہیں اور مطالبہ کیا ہے کہ واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کی جائیں تاکہ اصل حقائق سامنے آ سکیں۔

پولیس حکام کی جانب سے واقعہ پر تاحال کوئی باضابطہ پریس کانفرنس یا تفصیلی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

خواجہ تعریف عرف طیفی بٹ ایک خطرناک اشتہاری مجرم تھا جس کے خلاف مختلف سنگین نوعیت کے مقدمات درج تھے۔ پولیس نے حالیہ کارروائی میں اسے گرفتار کیا تھا، مگر اس کی ہلاکت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سکیورٹی اور طریقہ کار پر نئے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

شہریوں اور سول سوسائٹی نے واقعے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حملہ آوروں کو فوری گرفتار کیا جائے اور پولیس مقابلے کی تحقیقات شفاف انداز میں کی جائیں تاکہ قانون کی بالا دستی یقینی بنائی جا سکے۔

Comments are closed.