راولپنڈی: علیمہ خان سے جائیدادوں سے متعلق سوال مہنگا پڑ گیا، صحافی پر پی ٹی آئی کارکنوں کا تشدد

راولپنڈی: علیمہ خان سے جائیدادوں سے متعلق سوال مہنگا پڑ گیا، صحافی پر پی ٹی آئی کارکنوں کا تشدد

راولپنڈی

شمشاد مانگٹ

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا کوریج کے دوران سینئر صحافی طیب بلوچ پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان کی جانب سے مبینہ طور پر شدید تشدد کیا گیا ۔ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب طیب بلوچ نے پی ٹی آئی رہنما علیمہ خان سے امریکہ میں مبینہ جائیدادوں کے حوالے سے سوال کیا، جو مبینہ طور پر شوکت خانم اسپتال کے فنڈز سے متعلق تھا۔

صحافی طیب بلوچ نے تھانہ صدر بیرونی میں دی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ دیگر میڈیا نمائندگان کے ہمراہ اڈیالہ جیل کے گیٹ کے سامنے موجود تھے، جہاں پی ٹی آئی کے قانونی مشیر نعیم پنجھوتہ نے مبینہ طور پر کارکنوں کو للکارا اور کہا “اسے علیمہ خان سے سوال کرنے کا مزہ چکھاو”

درخواست کے مطابق، اس کے بعد ایم پی اے تنویر اسلم، اظفر اور ٹوما نے طیب بلوچ کو دبوچ کر زمین پر گرا دیا، اور انتصار ستی سمیت پی ٹی آئی کے 40 نامعلوم کارکنوں نے صحافی پر تشدد شروع کر دیا۔

واقعے کے دوران طیب بلوچ کا موبائل فون چھین لیا گیا اور مائیک توڑ دیا گیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے ساتھی فیصل حکیم اور اعجاز احمد، جو انہیں چھڑانے کی کوشش کر رہے تھے، اُن پر بھی تشدد کیا گیا۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ علیمہ خان کو جائیدادوں سے متعلق سوال ناگوار گزرا، جس کے بعد اُن کی طرف سے طیب بلوچ کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا مہم چلائی گئی۔
اس مہم میں صحافی غلام رسول قنبر اور فیصل حکیم کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر شیئر کر کے ان کی کردار کشی کی گئی۔

طیب بلوچ کا کہنا ہے کہ آج کا حملہ مکمل طور پر طے شدہ اور منظم تھا، جس میں نہ صرف جسمانی تشدد کیا گیا بلکہ صحافیوں کے آلات بھی توڑے گئے۔ انہوں نے اپنی درخواست میں علیمہ خان، نعیم پنجھوتہ، انتصار ستی اور دیگر ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

Comments are closed.