راولپنڈی تاریخ کا میگا کرپشن سیکنڈل بے نقاب،حکومت پنجاب کی آزمائش کا وقت شروع

راولپنڈی (زورآو ر نیوز)جعلی فردجائیداد،بنا کر ہزاروںکنال آراضی کا فرا ڈ کرنے والا ،،سرکاری گروہ،،بے نقاب ہو گیا ہے ،اربوں روپے کے میگا سیکنڈل میں اعلیٰ افسران سے لیکر ماتحتوں کے ملوث ہونے کا امکان ہے ،اینٹی کرپشن نے ریکارڈ سمیت طلب کر لیا ہے ،معلومات کے مطابق، ڈائریکٹر جنرل انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب سہیل ظفر چھٹہ کی خصوصی ہدایت پر ریجنل ڈائریکٹر انٹی کرپشن راولپنڈی (ریجن) خالد یامین ستی نے راولپنڈی کی تاریخ کے سب سے بڑے سیکنڈل اراضی ریکارڈ سنٹر روات راولپنڈی میں 2018 سے 2020 تک فراڈ، دھوکہ دہی، نوسربازی، ٹمپرنگ ،جعلی انتقلات اور عمل کر کے سینکڑوں شہریوں کی ہزاروں کنال زمینیں فروخت کر کے ان کو کوڑی کوڑی پر مجبور کرنے والوں کے خلاف کاروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے، انٹی کرپشن راولپنڈی کے ڈپٹی ڈائریکٹر انوسٹی گیشن سید اسد عباس شیرازی نے اراضی ریکارڈ سہولت سنٹر روات راولپنڈی کے انچارج سے ریکارڈ طلب کر لیا ہے، اور نوسربازی، فراڈ،دھوکہ دہی، ٹمپرنگ، جعلی انتقلات اور عمل کر کے شہریوں کو ان کے حق سے محروم کرنے والے اراضی ریکارڈ سہولت سنٹر روات راولپنڈی کے افسران سابق اے، ڈی، ایل، آر، رانا مسرور، ایس، سی ،آئی ،ملک طارق حسن، سابق پٹواری بابر رحمان، ڈسپیچ رائٹر اویس امجد، ایس ،سی،او،غلام سجاد، اور ولی محمد ولد راج محمد، فضل محمود ولد حاکم خان سکنہ کھینگر چکری روڈ تحصیل وضلع راولپنڈی اور موجودہ پٹواری طاہر انجم کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیا ہے،تفصیلات کے مطابق شاھد محمود ولد محمد حسین سکنہ آفیسر کالونی کینٹ راولپنڈی نے ڈائریکٹر انٹی کرپشن راولپنڈی کو درخواست دیتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ میں نے 2 کنال رقبہ بذریعہ انتقال نمبر 878 خسرہ نمبر 1605 موضع کھینگر چکری روڈ راولپنڈی پنجاب سمال انڈسٹری راولپنڈی کی نیلامی میں2005 کو خریدا جو محکمہ مال سے میرے نام ٹرانسفر ہوا، میں اس کا فرد اراضی ریکارڈ سنٹر روات لینے کے لیے 2022-07-01 کو گیا تو ریکارڈ سنٹر روات کے اہلکاروں نے ریکارڈ چیک کرنے کے بعد مجھے بتایا کہ میں نے یہ رقبہ 1999 کو فروخت کر دیا ہے، میں نے کہا مجھے دکھاو ایک جعلی فرد بدر بنائی گئی تھی، اور میرے جعلی انگوٹھے سائن کر کے میرا رقبہ لوگوں کو فروخت کر دیا گیا ہے اور میرے 2 کنال رقبے کو ریکارڈ سنٹر روات کے افسران اور اہلکاروں کی مبینہ ملی بھگت سے 6کنال کر کے دیگر لوگوں کو فروخت کردیا گیا، میں نے علاقہ پٹواری سے پتہ کیا تو وہاں پر میرا رقبہ میرے نام تھا، میں نے ضلع کچہری راولپنڈی سے اپنے رقبہ کی ریکارڈ کاپی حاصل کی وہ میرے نام تھی بعدازاں معلوم ہوا کہ آراضی ریکارڈ سہولت سنٹر روات کے سابق اے، ڈی، ایل، آر،رانا مسرور، ایس سی، آئی. ملک طارق حسن ،ڈسپیچ رائٹر.اویس امجد، ایس ،سی، او،غلام سجاد وغیرہ نے ملی بھگت کر کے میرا رقبہ ولی محمد ولد راج محمد اور فضل محمود ولد حاکم خان سکنہ کھینگر چکری روڈ تحصیل وضلع راولپنڈی کو فروخت کر دیا ے، اور ایک جعلی فرد بدر بنا کر کمپیوٹر پر چسپاں کر دی ہے، میں نے ان کے خلاف2022-08-1 کو ایک درخواست اینٹی کرپشن راولپنڈی کو دی کہ اراضی ریکارڈ سنٹر روات کے افسران اور اہلکاروں کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے اور مجھے انصاف فراہم کیا جائے، دوران تفتیش ڈپٹی ڈائریکٹر سید اسد عباس شیرازی کے سامنے ایس، سی، او ،غلام سجاد نے انکشاف کیا ہے کہ 2018 سے 2020 میں زیادہ تر انتقلات اور عمل جعلی ہوے ہیں، اور سینکڑوں شہریوں کی ہزاروں کنال زمینیں دوسرے لوگوں کے نام کر دی گئی ہیں، اس کے بعد اس کیس کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے،اراضی ریکارڈ سنٹر روات راولپنڈی کے افسران اور اہلکاروں نے اپنی جانیں بچانے کے لیے اپنا اثر رسوخ استعمال کرنا شروع کر دیا ہے،

 

Comments are closed.