راولپنڈی: لڑکی کے بال زبردستی کاٹنے کی ویڈیو وائرل، 3 افراد گرفتار

راولپنڈی: لڑکی کے بال زبردستی کاٹنے کی ویڈیو وائرل، 3 افراد گرفتار

راولپنڈی

شمشاد مانگٹ

راولپنڈی پولیس نے بتایا ہے کہ سوشل میڈیا پر ایک لڑکی کے بال جبراً کاٹنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد 3 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک شخص، ایک کم عمر لڑکی کے سر پر کھڑا ہوا ہے اور قینچی سے اس کے بال کاٹ رہا ہوتا ہے، اس دوران وہ خاتون خاموش ہوتی ہے اور پس منظر میں دیگر افراد تماشائی بنے کھڑے ہیں۔

بعد ازاں، سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر متاثرہ لڑکی کی ایک اور ویڈیو بھی سامنے آئی،جس میں اس نے الزام لگایا کہ یہ واقعہ ڈیڑھ ماہ قبل راولپنڈی کی کرسچن کالونی میں پیش آیا، اس دوران مجھے مارا پیٹا گیا اور دھمکیاں دی گئیں جب کہ واقعے میں 4 افراد ملوث تھے۔

راولپنڈی پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایک لڑکی پر تشدد اور اس کے بال کاٹے جانے کی ویڈیو سامنے آئی ہے، جس کے بعد لڑکی کا ویڈیو بیان بھی سامنے آیا ہے۔

مزید کہا گیا کہ واقعہ ڈیڑھ ماہ پہلے راولپنڈی اور اسلام آباد کے علاقے میں پیش آیا تھا اور اس کی پولیس کو پہلے اطلاع نہیں دی گئی تھی۔

پولیس کے مطابق راولپنڈی سٹی پولیس افسر (سی پی او) سید خالد حمدانی نے واقعے کا نوٹس لیا، اور پولیس نے ویڈیو میں نظر آنے والی لڑکی سے رابطہ کرنے کے بعد متاثرہ کی درخواست پر تھانہ نصیر آباد میں قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔

مزید کہا گیا کہ متاثرہ لڑکی کے بیان کی روشنی میں 3 ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا ہے جب کہ خواتین کے خلاف تشدد، جبر اور استحصال پر مبنی جرائم کسی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے۔

بیان کے مطابق راولپنڈی سی پی او نے کہا کہ واقعے میں ملوث تمام ملزمان کو گرفتار کیا جائے گا اور قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دلائی جائے گی۔

گزشتہ رات اسلام آباد پولیس نے بھی اس واقعے پر بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ واقعہ اسلام آباد کے لوہی بھیر علاقے میں نہیں بلکہ راولپنڈی میں پیش آیا ہے جیسا کہ رپورٹ کیا جا رہا تھا۔

پولیس کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد پولیس نے لڑکی کو تلاش کر کے اس کا بیان ریکارڈ کر لیا ہے جب کہ چھاپے مار کر ملوث افراد کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے، چونکہ واقعہ راولپنڈی میں پیش آیا تھا، اس لیے ملزمان کو متعلقہ پولیس کے حوالے کیا جا رہا ہے۔

Comments are closed.