نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ارشد شریف شہید کی تیسری برسی پر ریفرنس ، قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ
معروف تحقیقاتی صحافی ارشد شریف شہید کی تیسری برسی کے موقع پر نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ایک پُرعقیدت ریفرنس منعقد ہوا، جس میں صحافتی، سیاسی اور سماجی رہنماؤں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ یہ تقریب ارشد شریف شہید کی اہلیہ جویریہ صدیق کی جانب سے منعقد کی گئی۔
تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآنِ پاک سے ہوا، جو انعام گورایہ نے کی، جبکہ رضی طاہر اور مسعود چوہدری نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ تقریب سے حامد میر، مطیع اللہ جان، محمود خان اچکزئی، علامہ سینیٹر راجہ ناصر عباس جعفری، سابق سینیٹر مشتاق احمد، اظہر جتوئی، طارق عثمانی، طارق ورک، افضل بٹ، نیر علی، شکیل احمد، بینا فراز ایڈووکیٹ، ڈاکٹر سعدیہ کمال، صدیق انظر، فرحت فاطمہ، شکیل قرار، جمشید حسین، اخونزادہ حسین اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔
ترکی سے آئے سینئر صحافی عبدالشکور، فلسطین سے آئے بلال الاسطل، مونا خان، سعدیہ مظہر، ظہیر عالم، شافع مغل، مدثر کیانی، مجتبیٰ رضوان سید، سلمان درانی، محمد الایکاد، شہزاد گیلانی، عمران چوہدری، نواز سوکی، آغا مظاہر شگری، رانا طارق، طارق شاہ، سردار طیب، محمد عالیجاہ، حزیفہ شاہسوار، عباس شاہ، ملک راشد، عامر نیازی، محمود خان، علی شیر، سدھیر کیانی، نعمان حیدر، حفیظ درویش، یاسر زبیری، سحرش قریشی، عادل عباسی، گوہر سیال، اعجاز ساغر، فرخ نواز بھٹی سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
جویریہ صدیق نے اپنے خطاب میں کہا کہ “ارشد شریف نے سچ کی راہ میں اپنی جان قربان کی۔ ان کی جدوجہد ہر صحافی کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ ہم انصاف کے حصول تک خاموش نہیں بیٹھیں گے۔” انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کینیا میں قتل کے ذمہ داروں کو گرفتار کر کے انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں۔
حامد میر نے کہا کہ “جن لوگوں نے ارشد شریف کو کینیا میں شہید کیا، وہ آج بھی اتنے طاقتور ہیں کہ کیس کی سماعت آگے نہیں بڑھنے دی جا رہی۔” انہوں نے مطالبہ کیا کہ یہ مقدمہ بین الاقوامی سطح پر دوبارہ کھولا جائے۔
مطیع اللہ جان نے کہا کہ “ارشد شریف حق گوئی اور جرات کی علامت تھے، ان کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔”
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ سچ بولنے والے صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے تجویز دی کہ “یہ تقریب ہر سال منعقد کی جائے اور بہادر صحافیوں کو ‘ارشد شریف شہید ایوارڈ’ دیا جائے۔”
صحافی رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ارشد شریف کے لیے انصاف کی جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک قاتل قانون کے کٹہرے میں نہیں لائے جاتے۔ تقریب کے اختتام پر شمعیں روشن کی گئیں اور شہید کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی گئی۔
ارشد شریف، جنہیں 23 اکتوبر 2022 کو کینیا میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے شہید کر دیا تھا، پاکستان کے اُن نڈر صحافیوں میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے تحقیقاتی صحافت کو نئی جہت دی۔ ان کی برسی کے موقع پر ملک بھر میں دعائیہ تقریبات اور یکجہتی کے اجتماعات منعقد کیے جا رہے ہیں۔
Comments are closed.