عمران خان سے ملاقات کرانے سے انکار ، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کیخلاف توہینِ عدالت کی درخواست دائر

عمران خان سے ملاقات کرانے سے انکار ، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کیخلاف توہینِ عدالت کی درخواست دائر

راولپنڈی

شمشاد مانگٹ

علیمہ خان نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف توہین عدالت کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کردی۔

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی بہن علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ اور دیگر حکام کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست دائر کر دی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے اس حکم پر عمل درآمد نہیں کیا گیا جس میں سابق وزیراعظم کے لیے ہفتے میں دو بار ملاقاتوں کا شیڈول بحال کیا گیا تھا۔

یہ درخواست اس وقت دائر کی گئی جب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے کئی دیگر پی ٹی آئی ارکان کے ہمراہ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر رات بھر دھرنا دیا، جہاں عمران خان 2023 سے قید ہیں۔

اس سے پہلے عمران خان کی بہنوں، بشمول علیمہ خان نے بھی راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر دھرنے دیے تھے جب انہیں اپنے بھائی سے ملاقات کی اجازت نہیں ملی تھی۔

پی ٹی آئی نے اپنا تازہ ترین دھرنا آج صبح ختم کیا، اور وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے اعلان کیا کہ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے، جہاں اب علیمہ نے توہینِ عدالت کی درخواست دائر کر دی ہے۔

درخواست میں اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ عبدالغفور انجم، صدر بیرونی تھانے کے ایس ایچ او راجا اعزاز عظیم، وفاقی سیکریٹری داخلہ کیپٹن (ر) محمد خرم آغا اور پنجاب ہوم ڈیپارٹمنٹ کے سیکریٹری نورالامین کو فریق نامزد کیا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ علیمہ خان اپنے بھائی کی فلاح و بہبود، قانونی حقوق اور قید کے دوران انسانی سلوک کے حوالے سے انتہائی تشویش میں مبتلا رہی ہیں۔

درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے 24 مارچ کے حکم کا حوالہ دیا گیا جس کے تحت عمران کے لیے ہفتے میں دو ملاقاتوں کا شیڈول بحال کیا گیا تھا۔

درخواست میں کہا گیا کہ عدالت کے واضح حکم پر جان بوجھ کر عمل نہ کرنے کی بنیاد پر توہینِ عدالت کی کارروائی شروع کی جائے، خصوصاً اس حوالے سے کہ حکام نے عدالت کی ہدایات کے مطابق علیمہ کو اپنے بھائی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی۔

مزید کہا گیا کہ اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کے مسلسل عدم تعاون اور جاری سیاسی انتقامی کارروائی کے باعث عمران اور دیگر کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں رِٹ درخواستیں دائر کرنے پر مجبور ہونا پڑا تاکہ ملاقات کے حق کو نافذ کرایا جا سکے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ اس عدالت کی واضح اور غیر مبہم ہدایات کے باوجود، حکام نے متعدد مواقع پر عمران کے قانونی وکلا، اہل خانہ اور ساتھیوں تک رسائی کی اجازت نہیں دی اور حکم عدولی کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔

Comments are closed.