فوجی عدالتوں سے سزاؤں کے خلاف اپیل کا حق : لاہور ہائیکورٹ نے وفاق کو قانون سازی کے لیے 10 دن کی مہلت دے دی
لاہور
لاہور ہائیکورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزائیں پانے والے شہریوں کو اپیل کا حق نہ دینے سے متعلق معاملے پر وفاقی حکومت کو دس روز کی مہلت دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ یہ مسئلہ فوری طور پر وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے تاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی جس میں راحب محبوب نامی شہری کی درخواست پر غور کیا گیا۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل کو ملٹری کورٹ نے جاسوسی کے الزام میں بارہ سال قید کی سزا سنائی، لیکن سزا سے قبل الزامات کی فہرست فراہم نہیں کی گئی جو کہ آئینی و قانونی حق ہے۔
چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے واضح احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “45 دن گزر چکے ہیں، مگر آج تک وہ لائن بھی نہیں پڑھی گئی جس پر عمل درآمد کا حکم دیا گیا تھا۔” عدالت نے ریمارکس دیے کہ “کیا یہ طے کر لیا گیا ہے کہ عدالتی فیصلوں پر عمل نہیں ہونا؟”
عدالتی حکم پر وفاقی سیکرٹری قانون راجہ نعیم اختر عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ معاملہ جلد وفاقی کابینہ کے اجلاس میں رکھا جائے گا تاکہ اپیل کا قانونی حق دینے کے حوالے سے فیصلہ کیا جا سکے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل مرزا نصر نے مزید مہلت کی استدعا کی جس پر عدالت نے واضح کیا کہ دس روز کے اندر معاملہ کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے، اس کے بعد عدالت دوبارہ عمل درآمد سے متعلق دریافت کرے گی۔
عدالت نے سماعت 10 دن کے لیے ملتوی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ “قانون بننے کے بعد ہی اس درخواست پر حتمی فیصلہ کیا جائے گا، اس لیے اس مرحلے پر مزید کارروائی مؤخر کی جاتی ہے۔”
Comments are closed.