ملک میں بڑھتی مہنگائی اور بے روزگاری ، 29 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑنے پر مجبور

پاکستان میں بڑھتی مہنگائی اور بے روزگاری نے 29 لاکھ پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کیا

پروفیشنل اور غیر پیشہ ور افراد کی بڑی تعداد بیرون ملک روانہ، 26 ارب روپے کی فیس حکومت کو ادا

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روزگاری، کاروبار کرنے میں مشکلات اور ناقص حکومتی پالیسیاں تقریباً 29 لاکھ پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر رہی ہیں۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ تین سالوں میں 28 لاکھ 94 ہزار 645 پاکستانیوں نے اپنے عزیز و اقارب کو روتے دھوتے چھوڑا اور بیرون ملک نقل مکانی کی۔

پاکستان میں مہنگائی کی لہر اور بے روزگاری نے عوام کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے۔ ان حالات میں جہاں کاروبار شروع کرنا ایک خواب بن چکا ہے، وہاں عوام کو اپنے بچوں کے لیے اعلیٰ تعلیم دلانے میں بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اگر کسی طرح کاروبار شروع ہو جائے تو حکومت کے مختلف ادارے تنگ کرنے آ پہنچتے ہیں، اور بجلی و گیس کے بڑھتے نرخوں نے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

پاکستان چھوڑنے والوں میں ڈاکٹر، انجینیئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاؤنٹنٹس، آڈیٹرز، ڈیزائنرز، آرکیٹیکٹس کے ساتھ ساتھ پلمبرز، ڈرائیورز، ویلڈرز اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل ہیں۔ ان افراد نے نہ صرف خود بلکہ اپنی فیملیوں کو بھی بیرون ملک منتقل کیا ہے۔

محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس کے اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک روانہ ہو چکے ہیں۔ ان افراد نے حکومت پاکستان کو پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم ادا کی ہے۔ یہ رقم نہ صرف حکومت کے خزانے میں آئی، بلکہ یہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ عوام کے لیے بیرون ملک روزگار کے مواقع فراہم کرنا ایک انتہائی سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔

پاکستان میں روزگار کے مواقع محدود، بیرون ملک امکانات بڑھتے جا رہے ہیں
ملک میں بڑھتی ہوئی معاشی مشکلات، سیاسی عدم استحکام اور امن و امان کی صورتحال نے عوام کو بیرون ملک جانے پر مجبور کر دیا ہے۔ مختلف پیشہ ور افراد اور محنت کش، جنہیں اپنے مستقبل کے لیے یہاں کوئی امکانات نظر نہیں آتے، نے اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے دیگر ممالک کا رخ کیا ہے۔

Comments are closed.