اسلام آباد (زورآور نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سائفر کیس میں درخواست ضمانت بعد از گرفتاری دائر کردی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سائفر کیس کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کی جانب سے درخواست ضمانت بعد از گرفتاری دائر کی گئی، سابق وزیر خارجہ کی درخواست ضمانت پر اعتراضات کے ساتھ سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی، شاہ محمود قریشی کی جانب سے ان کے وکیل علی بخاری عدالت مین پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس السام آباد ہائیکورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ’آپ نے دستاویزات ترتیب کے ساتھ نہیں لگائیں اس لیے اعتراض لگا، آپ دستاویزات کو ترتیب میں لگا کر دوبارہ دے دیں‘، جس پر وکیل علی بخاری نے کہا کہ ’ہماری درخواست ہنگامی نوعیت کی ہے نوٹس جاری کرنے کی استدعا ہے‘، اس کے جواب میں چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ’آپ دستاویزات ترتیب دے دیں پھر اس پر نوٹس جاری کر دیتے ہیں‘، بعد ازاں انہوں نے فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے۔خیال رہے کہ خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کردی ہے، آفیشل سیکریٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کی، جہاں عدالت نے سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ پر فرد جرم عائد کی، تاہم چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے صحت جرم سے انکار کیا۔بتایا جارہا ہے کہ سائفر کیس میں ایف آئی اے کی جانب سے جمع کروائے گئے چالان میں سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ملزم قرار دیا گیا ہے، سائفر کیس میں ایف آئی اے نے اپنے چالان میں چیئرمین پی ٹی آئی کے بطور اس وقت کے وزیراعظم مجرمانہ اقدامات اور اس کے نتیجے میں خارجہ تعلقات کو پہنچنے والے نقصان کا ذکر کیا، ایف آئی اے کا چالان میں کہنا ہے کہ سائفر کی غیر قانونی تحویل سے ملزمان نے ملکی سلامتی کو داؤ پر لگایا، سائفر کی غیر قانونی تحویل سے ملزمان نے ملکی سلامتی کو داو پر لگایا، ملزمان کے اقدامات سے غیر ملکی قوتوں کا مفاد پورا ہوا اور پاکستان کو نقصان پہنچا، سابق وزیراعظم اور وزیر خارجہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 اور 9 کے تحت ملزم ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ چالان کے ساتھ 30 گواہان کی فہرست دی گئی ہے، ایف آئی اے کے چالان میں سابق وزیراعظم عمران خان کے اس وقت کے سیکرٹری جنرل اعظم خان کے کردار اور ان کے بیان کا بھی ذکر ہے، ایف آئی اے چالان میں کہا گیا ہے کہ 30 ستمبر کو قبضے میں لی گئی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری خارجہ کی ہدایت پر سائفر اعظم خان کو دیا گیا، قوائد کے تحت سائفر تلف کرنے کے لیے دفتر خارجہ کو واپس کرنا ضروری تھا۔
Comments are closed.