شبلی فراز کا چیف جسٹس کو خط

شبلی فراز کا چیف جسٹس کو خط ، “9 مئی کے مقدمات شفافیت سے محروم، فئیر ٹرائل خطرے میں “

اسلام آباد

اپوزیشن لیڈر سینیٹ شبلی فراز نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک اہم خط لکھ کر 9 مئی کے مقدمات میں عدالتی کارروائیوں پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

شبلی فراز کا کہنا ہے کہ ان مقدمات میں فئیر ٹرائل اور بنیادی انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی ہو رہی ہے۔

خط کے مطابق، پولیس اور پراسیکیوشن کا کردار جانبدارانہ اور دباؤ کے تحت ہے جبکہ مقدمات کی ایف آئی آرز انتخابی بنیادوں پر درج کی جا رہی ہیں۔

شبلی فراز نے دعویٰ کیا کہ شواہد میں چھیڑ چھاڑ کی جا رہی ہے جو انصاف کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے عدالتوں کے غیر معمولی اوقات کار پر بھی سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ صبح سے رات 3، 4 بجے تک مقدمات چلانا نہ صرف انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے بلکہ وکلا صفائی کے بغیر فیصلے سنانا اور زبردستی سرکاری وکیل مقرر کرنا تشویشناک عمل ہے۔

انہوں نے اس امر پر بھی اعتراض کیا کہ عدالتی کارروائیاں بند دروازوں کے پیچھے ہو رہی ہیں، میڈیا اور عوام کی رسائی محدود کر دی گئی ہے، جس سے شفاف ٹرائل کے اصول متاثر ہو رہے ہیں۔

شبلی فراز نے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ 9 مئی کے تمام مقدمات کے قانونی طریقہ کار کا ازسرِنو جائزہ لیا جائے اور غیر جانبدار انکوائری کے ذریعے شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔

ذرائع کے مطابق، اس معاملے پر چیف جسٹس اور پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما عمر ایوب کے درمیان ایک اہم ملاقات جمعہ کے روز پشاور میں متوقع ہے، جس میں ممکنہ طور پر ان تحفظات پر براہ راست گفتگو کی جائے گی۔

شبلی فراز نے اپنے خط میں واضح کیا کہ عدلیہ آئین کی محافظ ہے اور انصاف کا معیار برقرار رکھنا چیف جسٹس کی آئینی ذمہ داری ہے۔

Comments are closed.