راولاکوٹ :
آصف اشرف
شادی کے 41سال بعد بھارتی حکومت نے شوکت مقبول بٹ کی ماموں زاد بہن کو گرفتار کر لیاجنہیں بعد ازاں واہگہ بارڈر کے ذریعہ واپس آزاد کشمیر بھیجا جائے گا ۔
بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر سے ملی دستاویز میں بتایا گیا ہے بھارتی حکومت کا ایک اور سخت گیر اقدام شروع ہوگیا۔
تقسیم کشمیر کے وقت پروین اختر کا گھرانہ بارہ مولا کشمیر سے ہجرت کر کے آزاد کشمیر آیا جہاں سے انہیں کراچی بھیج دیا گیا تھا۔ اس وقت وہاں سٹیٹ اسبجیکٹ قانون کے تحت درجہ اول کے کشمیری خاندان کے طور مقیم ہیں ۔
حالیہ عسکری تحریک شروع ہونے سے قبل پروین اختر کی 1980میں اپنے کزن فضل الرحمن سے شادی ہوئی مقبول بٹ کی پھانسی کے بعد 1984کو سری نگر سے جاکر یہ جوڑا آبائی گاوں بارہ مولا رہنے لگا ۔آج 41سال بعد پروین اختر کو بھارتی فوج نے گرفتار کر لیا ۔
مقبول بٹ شہید کے ایک ساتھی اور کے ایل ایف کے مرحوم لیڈر غلام احمد بٹ کی دو بیٹیوں سمیت آزاد جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والی خواتین کو واپس بھیجنے کے احکامات جاری کر دئیے ۔
گزشتہ چار دہائیوں سے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والی جن کشمیری خواتین کی بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر کے شہریوں سے شادیاں ہوئی تھیں ۔پہلگام واقعہ کے ردعمل میں بھارتی حکام نے ایسی تمام خواتین کو نوٹس جاری کر دئیے تھے ۔جس کہ بعد وہ فوری طور اپنے بچوں کو ددھیال چھوڑ کر واپس پاکستان اور آزاد کشمیر والدین کے گھروں بھییج دیا ۔
بھارت کے اس اقدام سے سینکڑوں بچے ماں کی ممتا سے محروم رہ جائیں گے
Comments are closed.