شمالی وزیرستان میں فورسز پر خودکش حملہ ناکام ، 4 خوارج ہلاک

شمالی وزیرستان میں فورسز پر خودکش حملہ ناکام ، 4 خوارج ہلاک

میرعلی میں خودکش حملہ آور نے فورسز کے کیمپ سے بارود بھری گاڑی ٹکرا دی، باقی 3 دہشت گرد کیمپ میں داخل ہونے سے قبل مارے گئے؛ سیکیورٹی فورسز مکمل طور پر محفوظ

راولپنڈی

شمشاد مانگٹ

خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے حساس علاقے میر علی میں سیکیورٹی فورسز نے خوارج (کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں) کے ایک بڑے خودکش حملے کی کوشش ناکام بنا دی۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق حملے میں خودکش حملہ آور سمیت 4 دہشت گرد ہلاک ہوئے، جبکہ سیکیورٹی فورسز کو کوئی جانی یا مادی نقصان نہیں پہنچا۔

ذرائع کے مطابق ایک دہشت گرد نے بارود سے بھری گاڑی فورسز کے کیمپ کی دیوار سے ٹکرا دی، جس کے نتیجے میں زوردار دھماکہ ہوا۔ دھماکے کے فوری بعد مزید تین مسلح دہشت گرد کیمپ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے، تاہم فورسز کی بروقت کارروائی میں تینوں کو کیمپ کے باہر ہی مار دیا گیا۔

سیکیورٹی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں افغان طالبان کی پشت پناہی حاصل کرنے والے 88 خوارج کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔

فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ضلع مہمند میں پاک فوج نے دراندازی کی کوشش کرنے والے 45 سے 50 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔

13 سے 15 اکتوبر 2025 کے دوران مختلف جھڑپوں میں کالعدم تنظیم “الخوَارج” کے 34 دہشت گرد مارے گئے۔

شمالی وزیرستان کے علاقے اسپن وام میں ایک خفیہ اطلاع پر کیے گئے آپریشن میں 18 دہشت گرد ہلاک کیے گئے۔

جنوبی وزیرستان میں انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کے دوران 8 دہشت گرد مارے گئے۔

ضلع بنوں میں سیکیورٹی فورسز نے ایک اور جھڑپ میں 8 مزید دہشت گردوں کو انجام تک پہنچایا۔

آئی ایس پی آر نے بیان میں مزید واضح کیا کہ ہلاک شدہ دہشت گرد بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی پشت پناہی میں سرگرم کالعدم تنظیم “الخوَارج” سے تعلق رکھتے تھے، جو پاکستان کے خلاف تخریب کاری میں ملوث ہیں۔

سیکیورٹی حکام کے مطابق خوارج کی بڑھتی ہوئی سرحد پار کارروائیاں افغانستان میں موجود محفوظ پناہ گاہوں سے کی جا رہی ہیں، جنہیں افغان طالبان کی خاموش حمایت حاصل ہے۔ تاہم پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پوری طرح مستعد ہیں اور ملک کے داخلی دفاع کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے ریاست کی رِٹ کو چیلنج کرنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، اور عوام کے تحفظ پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

یہ واقعہ ایک ایسے وقت پر پیش آیا ہے جب پاکستان اور افغانستان کے مابین سرحدی جھڑپیں اور سیکیورٹی خدشات نئی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ دوحہ میں دونوں ممالک کے وفود کے درمیان حالیہ مذاکرات بھی انہی تناؤ کو کم کرنے کی کوشش کا حصہ ہیں۔

اسلام آباد بارہا کابل پر زور دے چکا ہے کہ وہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سمیت دیگر دہشت گرد تنظیموں کو اپنی سرزمین پر پناہ نہ دے۔

سیکیورٹی فورسز کی جانب سے خوارج کے خلاف جاری آپریشنز ملک گیر سطح پر شدت اختیار کر چکے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ان کارروائیوں سے دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ رہی ہے، مگر سرحد پار سے تعاون کے بغیر دیرپا امن ممکن نہیں۔

عوام کو سیکیورٹی اداروں پر مکمل اعتماد کا مظاہرہ کرتے ہوئے مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ حکام کو دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔

Comments are closed.