دہشت گردی کا الزام کسی ایک جماعت یا ایک فیصلے پر نہیں لگایا جا سکتا ، پی ٹی آئی

دہشت گردی کا الزام کسی ایک جماعت یا ایک فیصلے پر نہیں لگایا جا سکتا ، پی ٹی آئی

خیبرپختونخوا میں ناجائز حکومت کو قبول نہیں کریں گے، امن اور گورننس کے لیے جدوجہد جاری رہے گی ، رہنماوں کی پریس کانفرنس

پشاور

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں نے وفاق اور عسکری حلقوں کی جانب سے خیبرپختونخوا میں بگڑتی صورتِ حال اور بعض جماعتوں پر دہشت گردی کے الزامات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے واضح موقف اپنایا ہے کہ دہشت گردی کی ذمہ داری کسی ایک جماعت یا ایک فیصلے پر عائد نہیں کی جا سکتی۔ پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ، صوبائی صدر جنید اکبر اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پشاور میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پارٹی قوم کے شہداء، ریاست اور قانون کے ساتھ کھڑی ہے اور خیبرپختونخوا میں استحکام اور ترقی چاہتی ہے۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ “خیبرپختونخوا میں آئینی تبدیلی کو غیرآئینی طریقے سے روکا جا رہا ہے اور ہمیں ہر سطح پر دباؤ اور دھمکیاں دی جا رہی ہیں”۔ انہوں نے دہائی بھر سے صوبے کی حالت زار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کا معاملہ پیچیدہ اور تاریخی ہے، اور اسے محض کسی ایک جماعت یا فیصلے تک محدود کر دینا درست نہ ہوگا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی اور سیکیورٹی کے معاملات میں شفافیت اور واضح شواہد سامنے لائے جائیں تاکہ عوام کو اصل حقائق معلوم ہوں۔

سلمان اکرم راجہ نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران دہشت گردی کی شدت کم ترین سطح پر تھی اور اس کی وجہ افغانستان کے ساتھ بہتر اور بامعنی تعلقات بھی تھے۔ انہوں نے کہا کہ “ہم ملک کے خیر خواہ ہیں، ہم پر غداری کے الزامات نہ لگائے جائیں” اور واضح کیا کہ صوبے میں وزارتِ اعلیٰ کی تبدیلی ان کی نظریں مصلحت یا مقابلے کی جانب نہیں بلکہ آئینی حق کے استعمال کی علامت ہے۔

اسد قیصر نے نامزد وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو صوبائی کابینہ میں تجربہ کار اور اہل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی طرح ناجائز طریقے سے حکومت قائم کی گئی تو پی ٹی آئی اسے چلنے نہیں دے گی۔ انہوں نے سخت لہجے میں خبردار کیا کہ پارٹی اپنے مینڈیٹ اور ووٹ کی ہر صورت حفاظت کرے گی۔

پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر نے کہا کہ تحریک انصاف صوبے میں اپنی منتخب حکومت کا بھرپور دفاع کرے گی اور تبدیلی لانا پارٹی کا آئینی حق ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وفاقی عناصر کی جانب سے تبدیلی میں رکاوٹ ڈالی جا رہی ہے، تاہم سہیل آفریدی کے ساتھ پارٹی متحد ہے اور دیگر جماعتوں سے رابطوں میں بھی مثبت رویہ دیکھا گیا ہے۔ جنید اکبر نے کہا کہ اگر پارٹی کے ووٹ توڑے گئے تو سخت سیاسی اقدامات کیے جائیں گے اور انہوں نے پارٹی کے 92 ارکان کے ووٹوں پر اعتماد کا اظہار کیا۔

پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی رہنماؤں نے یہ بھی زور دیا کہ سیکیورٹی آپریشنز اور جنگ کے معاملات میں عوامی اور سیاسی اعتماد کو برقرار رکھتے ہوئے تمام فریقین کو اعتماد میں لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ “اسلحے اور طاقت سے مسائل کا حل نہیں نکلے گا، مذاکرات اور سیاسی عمل کو فروغ دینا ہوگا”۔

دوسری جانب گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ خیبرپختونخوا میں سوچے سمجھے منصوبوں کے تحت دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو جگہ دی گئی، جس سے گورننس متاثر ہوئی اور عوام کو بھاری قیمت چکانی پڑی۔ ان بیانات کے بعد صوبائی سیاسی محاذ پر کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور بیانیوں کے فرق نے تنازع کو تقویت دی ہے۔

حکمتِ عملی اور آئندہ لائحہ عمل: پی ٹی آئی رہنماؤں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ تبادلے و تبدیلیوں کے عمل میں قانون اور شفافیت کو ملحوظ رکھے، اور سیاسی اختلافات کو طاقت یا تشدد کے ذریعے حل کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔ پی ٹی آئی کے مطالبات میں پارٹی کے مینڈیٹ کا احترام، ووٹ کی حفاظت اور مذاکرات کے ذریعے تنازعات کا حل شامل ہیں۔

Comments are closed.