مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وبارک وسلم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت کے ماہ و سال عہد نبوت کا فیضان جبکہ انسانیت کی فلاح اور اصلاح کیلئے دوررس اصلاحات اورغلبہ اسلام کے تناظرمیں شاندار فتوحات سے” عبارت” تھے کیونکہ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے نزدیک انسانوں کیلئے درست سمت متعین اور آسانیاں پیدا کرنا بھی” عبادت” شمار ہوتا تھا۔ جو انسان اپنے تعمیری کام سے معاشرے میں اپنا مقام بناتا ہے اسے آنیوالے ادوار کی نسلیں بھی یاد رکھتی اور سلیوٹ کرتی ہیں۔ جس طرح مختلف” تغیرات” کے باوصف شیر شاہ سوری کی “تعمیرات” سے آج بھی ایک زمانہ مستفید ہو رہا ہے،اس طرح آنیوالے دورمیں ایک زمانہ سی پیک سے فائدہ اٹھائے گا۔ شہریوں کامعیار زندگی جبکہ تجارتی سرگرمیوں کاگراف بلندکرنے کیلئے شاہراہوں کی اہمیت ہر کوئی تسلیم کرتا ہے، پاکستان اور چین نے شاہراہ ریشم سمیت آج تک جو بھی جوائنٹ ایڈونچر کیا ہے اس کے دونوں ملکوں کی معاشرت اور معیشت پر انتہائی مثبت اثرات اور ان کے ثمرات سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ دونوں ہمسایہ ملک ایک دوسرے پر بھرپور اعتماد اور بجا طورپرفخر کرتے ہیں۔ دونوں ملک تجارت اور برآمدات کے فروغ کیلئے ایک پیج پر ہیں۔ بیلٹ اینڈ روڈ ا ن شیٹو پراجیکٹ کی تکمیل سے عالمی معیشت پر ڈالر کی اجارہ داری قصہ پارینہ بن جائے گی۔چین کی مدبر،مخلص، منتخب اور انتھک قیادت کی تدبیر سے چین کا دنیا کی معاشی سپرپاور بن جانے کا خواب عنقریب شرمندہ تعبیر ہوگا۔
چین کی معاشی اورمعاشرتی مضبوطی نے اسے بجا طور پر عالمی برادری کی قیادت کااہل بنادیاہے۔ امریکا کی طرح چین خوامخواہ مختلف علاقائی اور عالمی تنازعات میں نہیں الجھتا، زیرک اورسنجیدہ چینی قیادت کے نزدیک جو اپنے قیمتی وقت اور وسائل کا ضیاع کرے وہ قومی مجرم ہے لہٰذاء بھارت اور امریکا کی نسبت” چین” بحیثیت ملک دنیا میں “چین “سے رہنا اور معاشی سرگرمیوں پر فوکس کرنا پسند کرتا ہے۔ معاشی ترقی کیلئے تعمیرات چینی قیادت کی ترجیحات میں سرفہرست ہیں۔ بیلٹ اینڈ روڈ انشیٹیو پراجیکٹ کی سات کوریڈور یعنی راہداریوں کی تکمیل نیک فال اور ہماری نحیف قومی معیشت کیلئے تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔ چین کاریکارڈ ہے وہ اپنا کوئی کام ادھورا نہیں چھوڑتا۔ چین ہر اس کام میں ہاتھ ڈالتا ہے جس کی کامیابی کا اسے سو فیصد اور پختہ یقین ہو،اسے حالات کارخ اپنے حق میں موڑنے کاہنر خوب آتا ہے۔ پاکستان اور چین نے ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر سی پیک کی تعمیر و تکمیل کا بیڑا اٹھایا ہے تو پھر دنیا کی کوئی طاغوتی طاقت اس میں کسی قسم کی رکاوٹ کھڑی نہیں کر سکتی۔ آغاز سے اب تک سی پیک کی ایک ”دہائی“کامیابی وکامرانی کی”دوہائی“دے رہی ہے۔ سی پیک سے پاکستان کی توانائی کی ضروریات بھی کافی حد تک پوری ہوں گی جبکہ ہمارے ہنر مند بھی برسرروزگار ہوں گے۔
ان شا ء اللہ سی پیک کی صورت میں پاکستان اور چین کیلئے ایک نیا دور شروع ہوا چاہتا ہے۔ دودیرینہ دوست ملکوں کا یہ جوائنٹ ایڈونچر متعدد دشمن ملکوں کی ”سازشوں“اور”شورشوں“کو روندتا ہوا اپنی تعمیر اور تکمیل کے مختلف مراحل طے کررہا ہے۔ پاکستان اور چین کے نزدیک سی پیک کی رفتار نہیں اس کا معیار زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ سی پیک اب کوئی خواب یا سراب نہیں بلکہ پاکستان سمیت اس کے”رازدار“اور”وفادار“دوست ملک چین کیلئے نویدانقلاب ہے، دونوں دوست ملکوں کی کامیابیاں اورکامرانیاں سا نجھی ہیں۔ سی پیک ایک ایسا بینظیر انقلاب ہے جو جہاں سے گزرا یقینا ان مقامات کو سیراب کرتاجائے گا۔اس کے ثمرات سے ہماری آئندہ ”نسلیں“ اور”فصلیں“بھی سرسبز اورشاداب ہوتی رہیں گی۔ یہ منفعت بخش شاہراہ دونوں طرف کے شہریوں کیلئے بیش قیمت نعمت ہے۔ الحمد للہ! پاکستان مختلف خطرات کے تابوت نابود کرتا ہوا سینہ تان کرایٹمی طاقت بنا،اب ان شا ء اللہ سی پیک کے بل پرمعاشی طاقت بنے گا۔
سی پیک ہمارے عہد کا بینظیر منصوبہ اور حیرت انگیز عجوبہ ہے۔ اس کی تکمیل سے مادر وطن پاکستان اور ہمارے دوست ملک چین کی معاشی مضبوطی کا راستہ ہموار ہوگا۔ میں سمجھتا ہوں سی پیک کا”تصور“پیش کرنے اور اس میں رنگ بھرنے والے”مصور“دونوں ملکوں کی عوام کے ہیرو ہیں۔ معیشت کیلئے سی پیک کی اہمیت اور قدر وقیمت کا ادراک اس کیخلاف جاری مہم جوئی سے ہوجاتا ہے، بھارت سمیت متعدد ملک سی پیک کو بلڈوز کرنے کیلئے سرگرم ہیں لیکن پاک چین دوستی کا شاہکار یہ شاندار منصوبہ اپنے معیار کو یقینی بناتے ہوئے اپنی قابل قدر رفتار کے ساتھ تعمیر و تکمیل کا سفر طے کررہا ہے۔
پاکستان اور چین دونوں دوست ملک انتہائی فراخدلی کے ساتھ دوسرے ملکوں کو سی پیک سے استفادہ کرنے کی سنجیدہ آفرز کرتے رہے ہیں لیکن جو بدترین ”ڈَفر“ ہووہ ”ڈِفر“کر بیٹھتا ہے، ان نادان افراد کے پاس بصارت تو ہوتی ہے لیکن یہ بصیرت سے محروم ہوتے ہیں، اگر بھارت اور اس کے حواری دانا اوردوراندیش ہوتے تو مکاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے سی پیک پر ضرب کاری نہ لگاتے اور اس تاریخی میگا پراجیکٹ کو بلڈوز کرنے کیلئے اپنا پیسہ پانی کی طرح نہ بہاتے۔ بھارت اور اس کے اتحادیوں نے سی پیک کی حفاظت کیلئے پاکستان اور چین کی پہریداری کو انڈر اسٹیمیٹ جبکہ اپنا خطیر سرمایہ برباد کیا۔ سی پیک سے دو ایٹمی قوتوں کا معاشی مستقبل وابستہ ہے لہٰذا یہ منصوبہ کوئی” کانچ” ہے اور ناں دونوں دوست ملک اس پر” آنچ” آنے دیں گے۔ پاکستان اور چین کے پروفیشنل انجینئرز اور شعبہ تعمیرات کے مستند ماہرین سی پیک کی بروقت تکمیل اور اسے قابل استعمال بنانے کیلئے اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور محنت سے کام لے رہے ہیں۔ سی پیک جہاں جہاں سے گزرے گی وہاں وہاں صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں کو فروغ جبکہ ہزاروں افراد کو باعزت روزگار ملے گا۔ سی پیک سے دو ایٹمی ملک ”بہرہ مند“اور اس کی کوکھ سے ”ہنر مند“پیدا ہوں گے لیکن بیچارے اور غم کے مارے حاسدین اور ناقدین کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔
Trending
- ملک میں بڑھتی مہنگائی اور بے روزگاری ، 29 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑنے پر مجبور
- صحافت میں سچائی کا سفر پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں کا بستر ہوتا ہے
- عمران خان کو جی ایچ کیو حملہ کیس میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواست خارج
- اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز کا چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے مختلف اقدامات اور اختیارات کو سپریم کورٹ میں چیلنج
- پاک سعودیہ دفاعی معاہدے سے ملک کی پوری دنیا میں عزت بڑھی،فواد چودھری
- 9 مئی مقدمات ، خدیجہ شاہ سمیت 8 ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری
- مون سون مکمل ختم ، تمام دریاؤں میں صورتحال نارمل ہے،عرفان علی کاٹھیا
- بھارت کے پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کے مستند شواہد موجود ہیں ،ڈی جی آئی ایس پی آر
- امریکا افغانستان میں بگرام ایئر بیس واپس لینے کی کوشش کر رہا ہے ، ٹرمپ
- سری لنکن کھلاڑی دنیتھ ویلالاگے کے والد ہارٹ اٹیک سے چل بسے
عبارت اور عبادت
Prev Post
Next Post
Comments are closed.